مودی حکومت خاص کر امیت شاہ نے جب سے این آر سی(NRC) کا شوشہ چھوڑا ہے مسلمانوں میں ڈر و خوف کی کیفیت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے کیونکہ ان کی نگاہ میں آسام میں این آر سی کے آنے کے بعد مسلمانوں کے لئے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے کم و بیش وہی صورتحال مسلمانوں کو ملک کی دوسری ریاستوں میں جھیلنا پڑے گی۔ حالانکہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ آسام کا مسئلہ بڑا پیچیدہ ہے اور اس کو اس سے جوڑنا صحیح نہیں ہے۔ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ کے مجاہدوں نے مسلمانوں میں اس ڈر و خوف میں مبتلا ہونے کی کیفیت میں مزید اضافہ پیدا کردیا ہے اور اس ڈر و خوف کا اثر دیکھیے کہ ایک شخص نے مجھے فون کرکے کہا کہ این آر سی کا نیا قانون آرہا ہے یہ مسلمانوں کے لیے بڑی تباہی لائے گا پلیز مجھے بتائیں کہ اس کے لئے کیا کیا ڈاکیومنٹ کی ضرورت پڑے گی میں نے اس سے کہا کہ اس میں گھبرائے اور خوفزدہ ہونے کی کیا ضرورت ہے اس نے کہا کہ واٹس ایپ پر اس کے تعلق سے بہت سارے میسیجز آرہے ہیں اس کی بنا پر میں یہ بات کہہ رہا ہوں اور آخر اس نے مجھ سے کہا کہ آپ مجھے اس کے تعلق سے برابر آگاہ کرتے رہیں۔ مسلمانوں میں این آر سی کے تعلق سے ڈر و خوف کی کیفیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ذہن میں یہ بیٹھا لیا ہے کہ این آر سی کا قانون صرف اور صرف مسلمانوں کو حیران و پریشان کرنے کے لئے لایا جارہا ہے حالانکہ ایسا بلکل نہیں ہے یہ سارے ملک میں لاگو ہوگا برادران وطن کو بھی اس عمل سے گزرنا پڑے گا۔
این آر سی(NRC) بھی ووٹر آئی ڈی یا آدھار کارڈ کی طرح کا شناختی کارڈ(شہریت کارڈ Citizenship Card) ہے اور وہ سبھی شہریوں کے لئے ہے۔ یہ سروے 2020ء میں کیا جائے گا۔
نیشنل ریجسٹر آف سیٹیزن(National Registration Of Citizenship) میں نام درج کرانے اور شناختی کارڈ حاصل کرنے میں پریشانی کی انشاءاللہ بلکل کوئی بات نہیں ہے۔
تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ اپنے اور اپنے بچوں نیز والدین کے تمام دستاویزات (Documents) اپنے پاس محفوظ اور تیار رکھیں۔ سرکاری سطح پر جب اس کا اعلان کیا جائے گا اس کے بعد جب آپ کے علاقے میں اس کے تعلق سے کیمپ لگائے جائیں گے تو اپنے ڈاکیومنٹ (documents)(کوئی بھی تین پروف) کے ساتھ اپنا ریجسٹریشن کروالیں اور اس کے تعلق سے پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔
بڑے افسوس کی بات ہے کہ جانے انجانے میں ہم خود ایک دوسرے کو این آر سی(NRC) کے تعلق سے خوفزدہ کررہے ہیں۔
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی