این آر سی مسودہ سے کئی شہریوں کے نام خارج، بنگلہ دیشی مہاجرین شامل!

   

Ferty9 Clinic

’ہندوستان کو مہاجرین کا عالمی صدر مقام نہیں بنایا جاسکتا، دوبارہ 20 فیصد جانچ ضروری‘ سپریم کورٹ میں مرکز اور حکومت آسام کی درخواست
نئی دہلی 19 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرکز اور حکومت آسام نے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) میں کئی ناموں کے مبینہ غلط اندراج و اخراج کی شکایت کرتے ہوئے این آر سی کو قطعیت دینے کے لئے 31 جولائی تک دی گئی مہلت میں مزید توسیع دینے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے اور کہاکہ ہندوستان کو دنیا میں پناہ گزینوں کا صدر مقام نہیں بن سکتا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس فالی نریمن پر مشتمل بنچ نے مرکز اور ریاستی حکومت کی طرف سے پیروی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے اس استدلال کا نوٹ لیاکہ این آر سی میں غلط اندراج یا اخراج کی توثیق کے مقصد سے 20 فیصد شہریوں کا نمونہ کے طور پر عام سروے کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں 31 جولائی تک این آر سی کی اشاعت کی مہلت دی تھی لیکن اب ان دونوں حکومتوں کی درخواستوں پر مزید سماعت کے لئے 23 جولائی کو آئندہ سماعت مقرر کی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے کہاکہ ’برائے مہربانی قطعی آسام این آر سی کی اشاعت کے لئے مقررہ مہلت 31 جولائی کو مستقبل کی کسی تاریخ تک توسیع دی جائے۔ کیوں کہ یہ بڑھتا ہوا رجحان ہے کہ کئی نام غلطی سے حذف کردیئے گئے ہیں اور اس سے کہیں زیادہ ناموں کو غلط طور پر این آر سی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے‘۔ تشار مہتا نے کہاکہ ہندوستان، پناہ گزینوں کے لئے عالمی صدر مقام نہیں بن سکتا اور اصرار کیاکہ علامتی توثیق کے ذریعہ این آر سی کے اس مسودہ پر جانچ و نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ مہتا نے مزید کہاکہ بنگلہ دیشی سرحد سے متصلہ اضلاع میں مقامی افسران کے ملوث ہونے کے سبب لاکھوں افراد کے نام غلط طور پر این آر سی میں شامل کرلئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ مرکز اور حکومت آسام این آر سی مسودہ میں بڑے پیمانے پر ناموں کے مبینہ غلط اندراج و اخراج کا الزام عائد کرتے ہوئے 17 جولائی کو سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی۔ یہ استدعا کی گئی تھی کہ قطعی این آر سی کے مسودہ میں شامل و خارج ناموں کا 20 فیصد توثیق سروے کروایا جائے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ 10 فیصد سروے بنگلہ دیشی سرحد سے متصلہ اضلاع میں اور ماباقی اضلاع میں دیگر 10 فیصد توثیقی سروے کیا جائے۔ مرکز نے قطعی مسودہ کی اشاعت کے لئے 31 جولائی تک دی گئی مہلت میں مناسب توسیع کی جائے۔ یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے کلاس I سرکاری افسران کے ذریعہ دوبارہ توثیق کی جانی چاہئے۔ مرکز اور حکومت آسام کی درخواستوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسودہ کئی ہندوستانی شہریوں کے نام خارج کردیئے گئے ہیں اور کئی غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجرین کے نام شامل کرلئے گئے ہیں۔