شولاپور میں سیاسی ہلچل، انحراف روکنے این سی پی (اجیت پوار) کی سرگرمی شروع
ممبئی، 21 اکتوبر (یو این آئی) مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل اُس وقت تیز ہو گئی جب خبر سامنے آئی کہ شولاپور ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار) کے تین سابق ایم ایل اے جلد ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔ اس پیش رفت نے اجیت پوار کے خیمے میں بے چینی پیدا کر دی ہے ۔پارٹی کے اندر پیدا ہونے والی اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے ریاستی وزیر زراعت دتاترے بھرنے کو فوری طور پر شولاپور روانہ کیا گیا ہے ۔ وہ ضلع کے اہم لیڈروں سے ملاقات کر کے انہیں پارٹی میں برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے ۔دریں اثنا، شیوسینا (ٹھاکرے ) کے لیڈر سنجے راوت نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں این سی پی لیڈر اور سابق ایم ایل اے راجن پاٹل، یشونت مانے اور رنجیت سنگھ شندے ، جو مڈھا کے ایم ایل اے ببن راؤ شندے کے بیٹے ہیں، نے ممبئی میں نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئیں کہ تینوں جلد ہی بی جے پی میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔راوت کے مطابق اس ملاقات کے پس منظر میں وزیر دتاترے بھرنے کا شولاپور کا دورہ انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے ۔ دریں اثنا، ضلع کے سرپرست وزیر اور بی جے پی لیڈر جے کمار گور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”آپریشن لوٹس” شروع ہو چکا ہے اور بہت جلد ضلع میں دیوالی کے پٹاخوں جیسی گونج سنائی دے گی۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں آئندہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل یہ سیاسی پیش رفت بی جے پی کی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے ۔ماضی میں بھی کئی ریاستوں میں بی جے پی نے جہاں مخلوط حکومتیں بنائی، وہاں کچھ عرصہ میں اتحادی پارٹیوں کے ارکان مقننہ بی جے پی میں شامل ہوتے رہے ہیں ۔ اگر ایسا ہی ہوتا ہے توکوئی بھی پارٹی بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانا نہیں چاہے گی ۔