نظامیہ طبی کالج طلبہ کے ساتھ پولیس کی بدتمیزی ، کالج کیمپس میں پولیس داخلہ کے خلاف طلبہ کی سخت برہمی
حیدرآباد۔7فروری(سیاست نیوز) کالج کیمپس میں پولیس کا داخلہ طلبہ کے احتجاج میں شدت کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ کالج میں کئے جانے والے احتجاج کو رکوانے کیلئے پولیس بغیر انتظامیہ کی شکایت کے داخل نہیں ہوسکتی لیکن نظامیہ طبی کالج ‘ شفاء خانہ یونانی میں 32 دن سے جاری پر امن احتجاج کو محکمہ پولیس کی جانب سے ختم کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پولیس کے اہلکار احتجاجی طلبہ کو اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انہیں امن و ضبط میں رخنہ پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وہاں سے ہٹایا جاسکے۔ شفاء خانہ یونانی میں ڈاکٹرس کی جانب سے جاری احتجاج انتہائی پر امن انداز میں جاری ہے لیکن چند یوم قبل محکمہ پولیس کے ایک اعلی عہدیدار کی جانب سے کالج انتظامیہ پر دباؤڈالتے ہوئے اسے ختم کروانے کی کوشش کی گئی اور اسی دوران ممتاز جہد کار و فلم اداکار پرکاش راج کو شفاء خانہ یونانی کے طلبہ سے اظہار یگانگت کے لئے پہنچنے نہیں دیا گیا اور اب محکمہ پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے احتجاجی طلبہ کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور انہیں دھمکی آمیز لہجہ میں بات چیت کے ذریعہ اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ صورتحال کو خراب کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ شہر حیدرآباد میں نظامیہ شفاء خانہ واحد ایسا مقام ہے جہاں طلبہ کلاسس میں شرکت کے بعد احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے روزانہ شام تک کالج کے احاطہ میں 32یوم سے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ محکمہ پولیس کے اہلکاروں نے آج بعد نماز جمعہ احتجاج کے مقام پر موجود طلبہ کو وہاں سے چلے جانے کی ہدایت دیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا انتباہ دیا لیکن طلبہ نے ان اہلکاروں پر واضح کردیا کہ وہ پرنسپل یا کالج انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیمپس میں بھی داخل نہیں ہوسکتے اسی لئے وہ احاطہ سے فوری باہر نکل جائیں۔ محکمہ پولیس کی جانب سے جمعہ کے دن مکہ مسجد کے قریب وسیع پولیس بندوبست کیا جاتا ہے اور اسی کے تحت گھڑسوار پولیس اور دیگر پولیس کا عملہ نظامیہ شفاء خانہ میں موجود ہوتا ہے لیکن آج مقامی پولیس اہلکاروں نے طلبہ کے ساتھ بد تمیزی کی کوشش کی جس پر طلبہ نے انہیں انتباہ دیا کہ اگر محکمہ پولیس کی جانب سے دوبارہ اس طرح کی کوئی کوشش کی جا تی ہے تو وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا رکریں گے۔ شہر حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے سی اے اے‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لئے ہر طرح کی حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے اور جہاں تک ممکن ہوسکے احتجاجیوں کو خوفزدہ کرتے ہوئے انہیں دھمکایا جارہا ہے ۔ پرانے شہر اور ساؤتھ زون کے حدود میں محکمہ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے کی ساؤتھ زون پولیس کو کھلی چھوٹ فراہم کی جاچکی ہے اور پرانے شہر میں جمہوریت نہیں بلکہ پولیس راج ہے۔پرانے شہر میں پولیس عہدیدارو ںکی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پرانے شہر میں خدمات انجام دینے والے پولیس عہدیدارو ںکو کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں کسی عوامی نمائندہ کا خوف ہے بلکہ وہ جو طرز عمل اختیار کر رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ انہیں ہر طرح کی کاروائی کی کھلی چھوٹ فراہم کی جاچکی ہے اور وہ اپنی من مانی کر رہے ہیں لیکن پولیس کی اس من مانی کے باوجود پرانے شہر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی ان حرکتوں کے سبب عوام میں پولیس کے خلاف جذبات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔