این پی آر سے بھی کثیر آبادی کو شہریت سے محروم ہونے کا خطرہ

,

   

حیدرآباد میں 505784 ہندو اور 502369 مسلمان متاثر ہوں گے، جناب خالد سیف اللہ کا تجزیہ

حیدرآباد۔5فروری(سیاست نیوز) این پی آر کی صورت میں شہر حیدرآباد کی آبادی کا جائزہ لیا جائے تو 5لاکھ 5ہزار784 ہندو اور 5لاکھ 2ہزار369 مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب و طبقات سے تعلق رکھنے والوں کی شہریت کو خطرہ ہوگا بلکہ وہ شہریت سے محروم ہوجائیں گے۔ 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر کئے گئے تجزیہ کے مطابق شہر حیدرآباد کی جملہ آبادی کا 27فیصد حصہ غیر تعلیم یافتہ ہے اور جو لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہیں ان لوگوں کے پاس کسی بھی طرح کے دستاویزات موجود نہیں ہیں۔جناب خالد سیف اللہ کی جانب سے تیار کئے گئے اعداد و شمار میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شہر حیدرآباد میں جملہ 10لاکھ 51ہزار168 افرا د سال2011 کی مردم شماری کے مطابق غیر تعلیم یافتہ ہیں جن کے پاس کسی قسم کے دستاویزات بالخصوص صداقتنامہ پیدائش موجود نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہندوؤں کی شہر حیدرآباد میں جملہ تعداد 20لاکھ 46ہزار51ہے جن میں 25فیصد آبادی ناخواندگی کا شکار ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کی جملہ آبادی 17لاکھ 13ہزار405 ہے جن میں 29 فیصد آبادی ناخواندہ ہے۔ عیسائیوں کی حیدرآباد میں جملہ آبادی87ہزار522 ہے جس میں 17ہزار737 افراد ناخواندہ ہے جو کہ عیسائی آبادی کا 20فیصد حصہ ہے۔اسی طرح سکھ مذہب کے ماننے والوں کی آبادی 11ہزار 446ہے اور ان میں 2397 افراد یعنی 21 فیصد ناخواندہ ہیں۔ بدھ مت کے ماننے والوں کی جملہ تعداد 1268 شہر حیدرآباد میں موجود ہے جن میں 281 افراد تعلیم سے محروم ہیں جو کہ 22فیصد ہوتا ہے۔ جین برادری میں 19ہزار 560 شہریان حیدرآباد ہیں جن میں 2811 غیر تعلیم یافتہ ہیں جو کہ برادری کا جملہ 14فیصد ہے۔ ایس سی طبقہ کے حیدرآباد میں 2لاکھ 47ہزار927 افراد ہیں جن میں 74ہزار444 افراد ناخواندہ ہیں جو کہ مجموعی طور پر 31 فیصد ہوتا ہے۔

اسی طرح ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والے حیدرآباد میں 48ہزار937 ہیں جن میں 19ہزار637 ناخواندہ ہیں۔ ایس سی ‘ ایس ٹی کے علاوہ دیگر او بی سی طبقات سے تعلق رکھنے والوں کو مجموعی اعتبار سے اوپر دیئے گئے ہندو مذہب کے ماننے والوں میں شمار کیا گیا ہے ۔ حکومت ہند کی جانب سے واضح کیا جاچکا ہے کہ این پی آر ہی این آر سی کی ابتداء ہے اور این پی آر ریاست تلنگانہ میں یکم اپریل 2020 سے شروع کیا جانے والا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ ریاست میں مردم شماری بھی کی جائے گی اس اعتبار سے این پی آر اور مردم شماری میں کوئی فرق نہیں ہوگا اور این پی آر و این آر سی کے سلسلہ میں حکومت ہند کا واضح موقف سامنے ہے اور حکومت این پی آر کے نام پر این آر سی کے عمل کو پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور این پی آر کو مردم شماری کے نام پر قابل عمل بنایاجارہا ہے۔