ایودھیا فیصلہ سے متعلق سابق چیف جسٹس آف انڈیا چندر چوڈ کا متنازعہ بیان

   

نئی دہلی ۔25؍ستمبر ( ایجنسیز )نئی دہلی۔25؍ستمبر ( ایجنسیز) سپریم کورٹ کے ایودھیا تنازعہ کے فیصلہ کے برعکس، سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر ایک تازہ تنازعہ کو جنم دیا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر (16ویں صدی میں) بے حرمتی کا ایک بنیادی عمل تھا۔جسٹس (ریٹائرڈ) چندر چوڑ اس وقت کے سی جے آئی رنجن گوگوئی کی قیادت میں پانچ ججوں کی بنچ کے رکن تھے جس نے نومبر 2019 میں ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کیلئے ہری جھنڈی دی تھی۔فیصلہ میں اگرچہ، بنچ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اگرچہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مسجد کے نیچے ایک ڈھانچہ موجود ہے لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کے لیے اس ڈھانچے کو گرایا گیا تھا اور یہ کہ بنیادی ڈھانچے اور مسجد کے درمیان کئی صدیوں کا فاصلہ تھا۔تاہم اس 24 ستمبر کو شائع ہونے والے نیوز لانڈری کے سری نواسن جین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں، چندرچوڑ نے کہاکہ آثار قدیمہ کی کھدائی سے کافی ثبوت ملے تھے۔ اب آثار قدیمہ کی کھدائی کی کیا اہمیت ہے یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ایک آرکیالوجیکل رپورٹ کی شکل میں ثبوت موجود ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر بنیادی ڈھانچے کی بے حرمتی کی کوئی تاریخ موجود ہے تو کیا یہ مسجد کے انہدام کا جواز پیش کرے گا چندرچوڑ نے جواب دیاہرگز نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ منفی قبضے کے تعین کے لیے روایتی پیمانوں پر لاگو ہوتا ہے اور یہ ثبوت اور روایتی پیمانوں کی بنیاد پر ہے کہ ہم نے اس تصور کو لاگو کیا ہے۔