مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بشمول مولانا مفتی حزب اللہ ، مولانا محفوظ الرحمن، مصباح الدین ، محمد عمر اور حاجی محبوب شامل
نئی دہلی 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے راہ ہموار کرنے والے سپریم کورٹ کے 9 نومبر کے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کے لئے آج 6 درخواستیں عدالت العالیہ میں داخل کی گئی ہیں۔ 5 درخواستوں کو مولانا مفتی حزب اللہ، مولانا محفوظ الرحمن، مصباح الدین، محمد عمر اور حاجی محبوب شامل ہیں۔ اِن تمام کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت حاصل ہے۔ چھٹی درخواست محمد ایوب نے داخل کی ہے۔ اُس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت 5 رکنی بنچ نے 9 نومبر کو متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ مکمل 2.77 ایکر متنازعہ اراضی کو رام للّا کے لئے دی جاتی ہے اور عدالت نے مرکز کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ ایودھیا میں ایک مسجد کی تعمیر کے لئے سنی وقف بورڈ کو 5 ایکر اراضی الاٹ کرے۔ مجموعی طور پر اِ۔ درخواست نظرثانی کے ادخال کا مقصد اِس عظیم الشان ملک کے امن کو درہم برہم کرنا نہیں ہے بلکہ ان درخواست نظرثانی کا اصل جذبہ یہ ہے کہ کسی بھی امن کا قیام انصاف کی بنیادوں پر ہو۔ اِس کیس کے احترام میں مسلمانوں نے ہمیشہ امن کی برقراری کو یقینی بنایا ہے۔ مسلمانوں اور ان کی املاک کو پرتشدد احتجاج کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا۔ اِن کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ یہ درخواست نظرثانی انصاف کے حصول کے لئے کی جارہی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ اِن 5 درخواست نظرثانی میں جنھیں سینئر وکلاء راجیو دھون اور ظفریاب جیلانی نے ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد کے ذریعہ داخل کی ہیں، دھون رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد ملکیت تنازعہ کیس میں مسلم فریقین کی پیروی کررہے ہیں۔ اُنھوں نے 3 ڈسمبر کو کہا تھا کہ اِنھیں اِس کیس سے ہٹادیا گیا ہے اور وہ اب درخواست نظرثانی کے لئے داخل کی جانے والی عرضی میں شامل نہیں ہیں۔ بعدازاں دھون نے کہاکہ وہ مسلم فریقین میں انتشار پیدا کرنا نہیں چاہتے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ اِسے اُمید ہے کہ بزرگ وکیل بورڈ کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے درخواست نظرثانی داخل کریں گے۔