ایودھیا فیصلہ کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

   

Ferty9 Clinic

عدالت نے وکیل محمود پراچہ پر پانچ لاکھ روپئے جرمانہ عائد کردیا

نئی دہلی۔ 23 اکٹوبر (ایجنسیز) دہلی کی ایک ضلعی عدالت نے ایودھیا مقدمے سے متعلق سپریم کورٹ کے 2019 کے تاریخی فیصلے کو ’’غیر معتبر‘‘ قرار دینے کی درخواست قطعی طور پر خارج کردی ہے۔ یہ درخواست معروف وکیل محمود پراچہ کی جانب سے دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے نہ صرف مسترد کیا بلکہ پانچ لاکھ روپے کا اضافی جرمانہ بھی عائد کر دیا۔اس سے قبل اپریل 2025 میں سیول عدالت نے اسی معاملے پر محمود پراچہ کی درخواست خارج کرتے ہوئے ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ لگایا تھا تاہم پراچہ نے اس فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی اپیل دائر کی، جس پر ضلع جج دھرمیندر رانا نے حال ہی میں فیصلہ سناتے ہوئے اپیل کو ’’غیر سنجیدہ اور قانونی عمل کے غلط استعمال‘‘ کے مترادف قرار دیا۔ عدالت کے مطابق محمود پراچہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پونے میں ایک عوامی تقریب کے دوران سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ایودھیا مقدمے کا فیصلہ ’’بھگوان شری رام للا کی دی ہوئی رہنمائی‘‘ پر مبنی تھا۔ اسی بنیاد پر پراچہ نے فیصلے کو منسوخ کرنے اور دوبارہ سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ جج رانا نے فیصلے میں کہا کہ یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کا ایودھیا فیصلہ بھگوان رام لالہ کے الہام پر مبنی تھا، ایک غیر ذمہ دارانہ دعویٰ ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اللہ سے رہنمائی طلب کرنا یا کسی مذہب میں الہامی مدد لینا کوئی دھوکہ دہی نہیں بلکہ ایمان کا حصہ ہے۔ اسے کسی غلط نیت سے جوڑنا غیرمناسب ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ محمود پراچہ نہ تو ایودھیا مقدمے کے فریق تھے اور نہ ہی ان کا اس فیصلے سے کوئی براہ راست تعلق تھا، لہٰذا ان کی درخواست قانونی طور پر ناقابلِ سماعت تھی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عوامی عہدوں سے سبکدوش ہونے والے اہلکاروں کے خلاف غیر ضروری مقدمے دائر کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جسے عدالتوں کو روکنا ہوگا تاکہ ایسے افراد کو پرامن اور عزت دار ریٹائرمنٹ مل سکے۔