اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دی گئی 5 ایکر اراضی کا تنازعہ الہ آباد ہائیکورٹ پہنچا
لکھنؤ : دہلی کی دو بہنوں نے الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ سے رجوع ہوتے ہوئے ایودھیا میں ایک مسجد کی تعمیر کیلئے اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کو الاٹ کردہ 5 ایکر اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے بابری مسجد کے متبادل ایک مسجد تعمیر کرنے کیلئے 5 ایکر اراضی دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ دہلی کی ان دونوں بہنوں نے الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ میں درخواست داخل کرتے ہوئے اس اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ اس درخواست کی سماعت 8 فروری کو مقرر ہے۔ رانی کپور عرف رانی بلوجہ اور راما رانی پنجابی نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والد گیان چندر پنجابی 1947ء میں تقسیم ہند کے دوران پنجاب سے منتقل ہوکر فیض آباد میں قیام پذیر تھے جو اب ضلع ایودھیا ہوگیا ہے۔ دونوں بہنوں نے دعوے میں مزید کہا کہ ان کے والد کو محکمہ نازول کی جانب سے دھنی پور میں 28 ایکر اراضی الاٹ کی گئی تھی۔ یہ اراضی اب بھی ان کی ملکیت میں ہے۔ بعدازاں ان کے نام کو ریوینیو ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ تاہم وقت گذرنے کے ساتھ ان کے والد کا نام ریکارڈ سے غائب ہوگیا جس پر ان کے والد نے ایڈیشنل کمشنر ایودھیا سے اپیل کی تھی کہ انہیں ان کی اراضی واپس کی جائے۔ درخواست گزاروں نے مزید دعویٰ کیا کہ متعلقہ عہدیدار نے پھر ان کے والد کے نام کو تنقیح کے دوران ریکارڈ سے حذف کردیا۔ تنقیح آفیسر کے احکام کے خلاف تنقیح تصفیہ آفیسر صدر ایودھیا کے سامنے اپیل دائر کی گئی تھی لیکن ان کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا اور حکام نے 28 ایکر اراضی میں سے 5 ایکر اراضی کو مسجد کی تعمیر کیلئے سنی وقف بورڈ کے حوالے کردیا۔