ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کیلئے ہندو بھائی نے 21 ہزار کا پہلا عطیہ دیا

   

لکھنؤ یونیورسٹی کے ماہر تعلیم روہت شریواستو کے جذبہ کی ستائش

ایودھیا: ہندو۔ مسلم اخوت کا ثبوت دیتے ہوئے مجوزہ مسجد کی ضلع ایودھیا میں تعمیر کیلئے ایک ماہر تعلیم نے 21,000 روپئے کا پہلا عطیہ دیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کے قانون کے اساتذہ میں شامل روہت شریواستو نے مسجد کی دیہات دھنی پور میں تعمیر کیلئے 21 ہزار روپئے کا اولین عطیہ دیا جس کی مسجد کے ٹرسٹ کے سیکریٹری اختر حسین نے بھرپور ستائش کی۔ اولین چندہ مسجد تعمیر کرنے کیلئے ایک ہندو بھائی کی جانب سے دیا گیا ہے۔ ’’یہ مثالی اور گرمجوش مثال ہندوستانی تمدن‘‘ کی ہے‘‘۔ اختر حسین نے کہا کہ ہندوستانی۔ اسلامی تہذیبی فاؤنڈیشن جو سنی وقف بورڈ کی جانب سے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ مسجد۔ لائبریری، میوزیم، اجتماعی باورچی خانہ 5 ایکر اراضی پر پراجیکٹ کیلئے مجوزہ رقم سے تعمیر کیا جائے۔ سریواستو نے کہا کہ میں ایک ایسی نسل کا فرد ہوں جس کی جڑیں ہم آہنگی میں گڑی ہوئی ہیں اور جو مذہبی حدود سے بالاتر ہیں۔ میں ہولی یا دیوالی نہیں مناتا جس میں میرے مسلم دوست شامل نہ ہوں اور وہ میرے بغیر عید نہیں مناتے۔ یہ کہانی ہندوستان میں مقیم کروڑوں ہندوؤں اور مسلمانوں کی ہے، میں ہندو برادری کے ارکان سے اپیل کرتا ہوں کہ آگے آئیں اور مسجد کیلئے چندے دیں تاکہ مسلمانوں کو یہ پیغام پہنچ سکے کہ وہ ہمارے بھائی ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے 5 ایکر اراضی حوالے کی تھی جیسا کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے عوض وقف بورڈ کو عطا کرنے کیلئے اگست میں دیا تھا۔ یہ مسجد صدر تحصیل فیض آباد کے دھنی پور دیہات میں تعمیر کی جائے گی اور رام جنم بھومی کی عمارت سے 25 کیلومیٹر کے فاصلے پر ہوگی۔