ایٹالہ راجندر ٹی آر ایس اور اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی

,

   

٭ پرگتی بھون کا نام غلاموں کا بھون ہونا چاہئے ‘ عزت نفس کیلئے استعفیٰ
٭ سزا یافتہ پھانسی کے قیدی سے بھی آخری خواہش پوچھی جاتی ہے
٭ یہاں راتوں رات برطرفی ہوتی ہے ‘وزراء کو بھی آزادی نہیں

حیدرآباد ۔ سابق ریاستی وزیر ایٹالہ راجندر نے آج اسمبلی اور ٹی آر ایس کی ابتدائی رکنیت سے مستففی ہونے کا اعلان کیا ۔ آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایٹالہ راجندر نے کہا کہ ان کی ٹی آر ایس سے 19 سال تک وابستگی رہی ۔ پھانسی کے سزا یافتہ قیدی سے بھی اس کی آخری خواہش پوچھی جاتی ہے تاہم مجھ سے وضاحت طلب کئے بغیر راتو رات کابینہ سے برطرف کیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے بی فارم پر کامیابی ہونا ہر ایک کیلئے ممکن نہیں ہے یہاں تک کہ چیف منسٹر کی دختر کو بھی بی فارم دیا گیا تھا مگر انہیں شکست ہوگئی ۔ وہ چھٹویں مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے ہیں۔ جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں تمام انتخابات میں اسمبلی حلقہ حضورآباد میں ٹی آر ایس کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کرچکے ہیں ۔ ایٹالہ راجندر نے الزام عائد کیا کہ حکومت میں وزراء کے ساتھ غلاموں جیسا برتاؤ کیا جارہاہے ۔ وزراء کو کام کرنے کی کوئی آزادی نہیں ہے اور نہ عہدیداروں کو کوئی اختیارات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ متعلقہ وزرا کے بغیر اجلاس منعقد ہوتے ہیں اور فیصلے لئے جاتے ہیں ۔ پرگتی بھون کا نام تبدیل کرکے غلاموںکا بھون رکھ لینے کا چیف منسٹر کے سی آر کو مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ حق بات کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان کے اور چیف منسٹر کے درمیان گذشتہ 5 سال سے دوریاں پیدا ہوئی ہیں ۔ چیف منسٹر سے ملاقات کرنے کیلئے وہ پرگتی بھون پہونچے تھے تاہم انہیں گیٹ سے واپس لوٹا دیا گیا انہوں نے فلاحی اسکیمات کی کبھی مخالفت نہیں کی بلکہ ٹیکس دہندوں کو ریونیو بندھو اسکیم سے فائدہ پہونچانے پر اعتراض کیا ۔ تلنگانہ تحریک میں آندھرائی قائدین سے جو بے عزتی کا سامنا کیا گیا تھا علحدہ تلنگانہ میں اس سے زیادہ توہین کی گئی ہے ۔ تلنگانہ تحریک میں چیف منسٹر نے سب کا ساتھ لیا ۔ سرکاری و غیر سرکاری تنظیمیں تشکیل دی تھی ۔ علحدہ تلنگانہ تشکیل پانے کے بعد تلنگانہ کی جدوجہد میں حصہ لینے والوں کو نظر انداز کردیا گیا ۔ ریاست میں حکومت کے خلاف اٹھنی والی آواز کو دبانے کیلئے دھرنا چوک اٹھادیا گیا ۔ کانگریس ، تلگودیشم کے علاوہ دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو دولت اور عہدوں کا لالچ دیتے ہوئے خرید لیا گیا ۔ یہاں تک کہ کئی مرتبہ ہریش راؤ کی توہین کی گئی ۔ وہ عزت نفس کی خاطر ٹی آر ایس اور اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوئے ہیں ۔ ٹی آر ایس میں تمام وزراء اور ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ ارکان قانون ساز کونسل اور پارٹی قائدین کو کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں توہین کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان کے دلوں کو دکھایا گیا ۔ چیف منسٹر کا اپنوں پر ستم غیروں پر کرم ہے ۔ تلنگانہ کے حامیوں کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا یا گیا یا انہیں نظر انداز کردیا مگر تلنگانہ تحریک کی مخالفت کرنے والوں کا پارٹی اور حکومت میں سرخ قالین استقبال کیا گیا ۔ تحریک کے دوران کے سی آر نے کہا کہ پارٹی پر ان کے ارکان خاندان کا کوئی اثر نہیں ہوگا تاہم آج پارٹی اور حکومت پر کے سی آر کے ارکان خاندان کا قبضہ ہوگیا ہے ۔ایٹالہ راجندر نے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں ایک دو دن میں فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ۔