ایچ ایم ڈی اے کے ذریعہ پلاٹس کے ہراج پر مایوس کن رد عمل

   

…….. نوشتہ دیوار پڑھ لیا جائے
پلاٹس کی اکثریت کیلئے کوئی خریدار آگے نہیں آیا ۔ ہراج کے ذریعہ ریاست کے مالیہ کو مستحکم کرنے کی کوششیں بے اثر

حیدرآباد 20 ستمبر ( سیاست نیوز ) حکومت تلنگانہ کی جانب سے اراضیات کے ہراج کے ذریعہ ریاست کے مالیہ کو مستحکم کرنے کی کوششوںکے دوران حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو قطعات اراضی کے ہراج میں انتہائی مایوس کن رد عمل حاصل ہوا ہے ۔ جو پلاٹس ہراج کرنے کی منصوبہ بندی تھی ان کی اکثریت کیلئے کوئی خریدار دستیاب نہیں ہوا ہے ۔ ترکایمجال جیسے علاقہ میں 12 پلاٹس ہراج کیلئے دستیاب تھی لیکن صرف دو بولی دہندگان ہی آگے آئے ۔ اس سے مارکٹ کی صورتحال کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اور یہ ایک طرح سے حکومت کیلئے اور مارکٹ صورتحال پر قریبی نظر رکھنے والوں کیلئے نوشتہ دیوار سے کم نہیں ہے ۔ اس سے ریاست میں رائیل اسٹیٹ مارکٹ کی صورتحال کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ دو سال کی رکاوٹ کے بعد ایچ ایم ڈی اے سے اراضیات کے ہراج کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ جملہ 93 کھلے پلاٹس کو 17 تا 19 ستمبر ہراج کے لیے دستیاب رکھا گیا ۔ ان میں 70 پلاٹس باچو پلی میں ‘ 12 پلاٹس ترکایمجال میں اور کوکا پیٹ ‘ پوپل گوڑہ ‘ چندا نگر اور بیرامل گوڑہ میں چار چار پلایٹس دستیاب تھے ۔ اس کے علاوہ سات پلاٹس گنڈی میسما ‘ سورارم ‘ میڈی پلی اور باچوپلی میں بھی دستیاب تھے ۔ ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے ان کی تشہیر اور ہراج کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کے باوجود کوئی بھی پلاٹ فروخت نہیں ہوسکا اور ایچ ایم ڈی ای اس نتیجہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ایچ ایم ڈی اے کمشنر کی کی جانب سے ہراج کے بعد پریس نوٹ جاری کرکے تفصیلات بتائی جاتی رہی تھیں تاہم اس بار خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔ ایچ ایم ڈی اے سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے کہا کہ بھاری قیمتوں کے تعین اور بے وقت کے شیڈول کی تیاری کی وجہ سے پلاٹس کو فروخت نہیں کیا جاسکے ۔ مثال کے طور پر 8,591 گز کے ایک پلاٹ کی قیمت فی مربع گز ایک لاکھ 75 ہزار روپئے مقرر کی گئی تھی ۔ اسی طرح 1,630 مربع گز کا ایک پلاٹ جو پوپل گوڑہ میں واقع ہے اس کی قیمت فی مربع گز ایک لاکھ بیس ہزار روپئے مقرر کی گئی تھی ۔ اسی طرح چندا نگر میں واقع 484 مربع گز کے ایک پلاٹ کی قیمت فی مربع گز ایک لاکھ پانچ ہزار روپئے مقرر کی گئی تھی ۔ مابقی پلاٹس کی قیمتیں 35 ہزار روپئے فی مربع گز سے 70 ہزار روپئے فی مربع گز مقرر کی گئی تھیں تاہم ان کیلئے کوئی خریدار دستیاب نہیں ہوا ۔ اس طرح کھلے اراضی پلاٹس کو فروخت کرکے ریاست کے مالیہ کو مستحکم کرنے اقدامات پر کوئی خاطر خواہ رد عمل حاصل نہیں ہوا ۔ کہا گیا کہ یہ صورتحال تلنگانہ اور خاص طور پر گریٹر حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ تجارت اور مارکٹ کی صورتحال میں انحطاط کی عکاسی کرتی ہے ۔