ملزمین کے بیانات مجسٹریٹ ریکارڈ کریں، تلنگانہ ہائی کورٹ میں سماعت جاری
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایڈوکیٹ جوڑے جی وامن راؤ اور پی وی ناگامنی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کے سلسلہ میں پولیس حکام سے وضاحت طلب کی ہے۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق سوال کیا اور سرکاری وکیل سے پوچھا کہ عدالتی تحویل میں دیئے گئے چار ملزمین کے بیانات جوڈیشیل مجسٹریٹ سے کیوں حاصل نہیں کئے گئے۔ ڈیویژن بنچ نے ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد سے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4 ملزمین گرفتار کئے گئے ہیں جنہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ پولیس نے سیکشن 161 سی آر پی سی کے تحت ان کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ملزمین کی جانب سے پولیس کو دیئے گئے بیانات عدالت میں کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ان کے بیانات جوڈیشیل مجسٹریٹ کے ذریعہ ریکارڈ ہوتے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو مہر بند لفافہ حوالے کیا جس میں تحقیقات کی پیش رفت سے واقف کرایا گیا۔ پولیس اسٹیشن میں ملزمین کی جانب سے ریکارڈ کئے جانے والے بیانات 161 سیکشن سی آر پی سی کے تحت ہوتے ہیں جبکہ جوڈیشیل مجسٹریٹ کی جانب سے ریکارڈ کردہ بیان سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت ہوتا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ طریقہ کار کے مطابق ملزمین کے بیانات پولیس ریکارڈ کرتی ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات مجسٹریٹ ریکارڈ کرتے ہیں۔ عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ ملزمین نے مجسٹریٹ کے روبرو بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے تحقیقاتی آفیسر سے بات چیت کی جو ورچول کورٹ میں موجود تھے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ دو عینی شاہدین کی نشاندہی کی گئی ہے اور جوڈیشیل فرسٹ کلاس مجسٹریٹ منتھنی سے درخواست کی گئی کہ ان کے بیانات ریکارڈ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ 4 مارچ کو مجسٹریٹ عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کریں گے۔ ڈیویژن بنچ نے عینی شاہدین کو تحفظ کی فراہمی کے بارے میں ایڈوکیٹ جنرل سے وضاحت طلب کی۔ عدالت نے پوچھا کہ وامن راؤ کو ہاسپٹل منتقل کرنے کے دوران کیا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ حکومت نے مہر بند لفافہ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کیا گیا ۔ ایک شخص نے مقام واردات پر ویڈیو ریکارڈنگ کی جس میں وامن راؤ کا بیان ہے اور انہوں نے ملزم کا نام لیا ہے۔ عدالت نے 15 مارچ تک مزید تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دے کر سماعت کو ملتوی کردیا۔