ایکواڈور نے جولین اسانج کی شہریت منسوخ کر دی

   

ایکواڈور: ایکواڈور نے وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو جو شہریت عطا کی تھی اسے منسوخ کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق شہریت کے لیے ان کی درخواست میں بے ضابطگیاں اور غلطیاں تھیں۔ ایکواڈور کی سابقہ حکومت نے سن 2018 میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو شہریت دینے کا اعلان کیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔ اسانج فی الوقت برطانیہ کی ایک جیل میں ہیں اور ایکواڈور کے محکمہ انصاف نے انہیں باقاعدہ طور پر اپنے فیصلے سے مطلع کر دیا ہے۔ایکواڈور کے حکام کا کہنا ہے کہ شہریت سے متعلق ان کی اصل درخواست میں متضاد باتیں، مختلف طرح کے دستخط اور فیس کی عدم ادائیگی جیسی متعدد خامیاں موجود تھیں۔اسانج کے وکیل کارلوس پوویڈا نے خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ یہ فیصلہ کسی مناسب ضابطے کے بغیر کیا گیا ہے اور اسانج کو اس کے لیے اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا، یہ اسی تاریخ کی بات ہے جب(اسانج کے بارے میں) یہ بتایا گیا کہ انہیں اپنی آزادی سے محروم کر دیا گیا اور جہاں وہ قید ہیں وہاں وہ صحت کے مسائل کے ساتھ ہی آزادی سے بھی محروم ہیں۔ شہریت کی اہمیت سے زیادہ یہ حقوق کے احترام کی بات ہے اور شہریت کی منسوخی کے عمل میں مناسب ضوابط کی پاسداری کا خیال رکھنے کی بات ہے۔”کئی برسوں سے ایسا لگتا تھا کہ جولیان اسانج کی قسمت کا فیصلہ ان کی ایکوا ڈور سے نئی دوستی پر منحصر ہے لیکن نئی حکومت بننے سے پہلے ہی اس ملک سے ان کے تعلقات خراب ہونے شروع ہو گئے تھے۔ اسی برس ایکواڈور میں تقریباً دو عشرے بعد دائیں بازو کی طرف مائل صدر کا انتخاب ہوا ہے۔