ایک ایسا بھی بس شلٹر جو نفرت کی دنیا میں محبت کا پیغام دیتا ہے

   

ایک ہی چھت پر مسجد ، مندر ، گرجا ، ہندو جوڑے کی یاد میں ارکان خاندان نے اتحاد کی مثال قائم کی
حیدرآباد ۔ 27۔ اکٹوبر ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے ساحلی ضلع ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے ایک ایسی مثال سامنے آئی ہے جو نفرت کے شور میں محبت اور ہم آہنگی کی خاموش صدا بن گئی ہے ۔ منڈاپیٹ کے قریب بڑی نہر پر ایک برج کے قریب تعمیر کردہ انوکھا بس شلٹر آج ملک بھر کیلئے اتحاد ۔ صبر اور انسان دوستی کی علامت بن چکا ہے ۔ یہ بس شلٹر بظاہر مسافروں کے انتظار کی جگہ ہے ۔ مگر دراصل یہ عقائد کے احترام اور دلوں کے یکجہتی کی مثال بن گیا ہے ۔ اس بس شلٹر کی چھت پر شیومندر ، مسجد اور چرچ کے جگمگاتے ماڈلس تعمیر کئے گئے جو اشارہ کر رہے ہیں کہ عبادت گاہیں مختلف ہوسکتی ہیں مگر منزل ایک ہی ہے ۔ وہ ’ انسانیت ‘ ہے اس بس شلٹر کے اطراف سوامی ویویکانند ، یوگی ویمانا ، چھترپتی شیواجی ، رام کرشن ، عیسیٰ مسیح کے مجسمے نصب کئے گئے ہیں جو صدیوں سے یہ درس دیتے آرہے ہیں کہ ’ احترام مذہب دراصل احترام انسانیت ‘ ہے ۔ یہ منفرد بس شلٹر عوام کو صرف سایہ نہیں دیتا بلکہ ایک گہرا پیغام بھی دیتا ہے ۔ ساحلی ضلع کا یہ بس شلٹر آج ثابت کررہا ہے کہ محبت کیلئے کسی مذہب ، کسی زبان یا کسی دیوار کی ضرورت نہیں ہے ۔ صرف ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کافی ہے ۔ یہ منفرد بس شلٹر پی سوریا ریڈی اور ان کی اہلیہ آنا اماں جوڑے کی یاد میں ان کے ارکان خاندان نے اپنے ذاتی خرچ سے تعمیر کروایا ہے تاکہ آنے والی نسلیں یہ یاد رکھیں کہ مذہب بانٹتا نہیں جوڑتا ہے اور سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے ۔۔ 2