ایک ایسی جگہ جہاں نماز پڑھی جارہی تھی، جہا ں پر مسجد تھی، اب اس جگہ کو سپریم کورٹ نے مندر کے لئے دینے کا فیصلہ سنایا ہے، مسلمانوں کے ساتھ غلط ہوا: سابق جسٹس گنگولی

,

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی: ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر رام مندر تعمیر کرنے کی ہری جھنڈی دکھادی ہے۔ اور مسجد کے لئے دوسری جگہ پانچ ایکر اراضی دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس معاملہ میں بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اے کے گنگولی نے کہا کہ اس ایودھیا فیصلہ میں مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔

کلکتہ میں ہندی نیوز چینل ”آج تک“ سے گفتگوکرتے ہوئے سابق جسٹس اے کے گنگولی نے بتایا کہ وہ فیصلہ سے پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کہے گا کہ ایودھیا میں مسجد گرادی گئی تھی یہ سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے بننے سے قبل یہاں نمازیں پڑھی جاتی تھی۔ ایک ایسی جگہ جہاں نماز پڑھی جارہی تھی، جہا ں پر مسجد تھی، اب اس جگہ کو سپریم کورٹ نے مندر کے لئے دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اے کے گنگولی نے کہا کہ آئین کا طالب علم ہونے کے ناطے فیصلہ کوسمجھنے میں مجھے دقت ہورہی ہے۔یہ فیصلہ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا پچھلے پانچ سوسال سے وہاں مسجد قائم تھی۔ جسٹس گنگولی نے 2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ معاملہ میں فیصلہ سنایا تھا۔