2وزراء اور 20 ارکان اسمبلی کے بارے میں منفی رپورٹ، مجالس مقامی کے انتخابات سے قبل چیف منسٹر ریونت ریڈی متحرک
حیدرآباد ۔3۔جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے ایک سال کی تکمیل پر وزراء اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی کا جائزہ لینے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے سروے کا اہتمام کیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق انٹلیجنس کے علاوہ سیاسی تجزیہ نگار سنیل کنگولو کی ٹیم کے ذریعہ تمام 119 اسمبلی حلقہ جات میں کانگریس کے موقف اور حکومت کی کارکردگی کے بارے میں عوامی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ 12 وزراء میں 2 وزراء ایسے ہیں جن کی کارکردگی پر عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ریاستی وزراء اپنے الاٹ کردہ قلمدان کے امور کو موثر انداز سے نمٹنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے بشمول 9 وزراء کی کارکردگی سروے میں اطمینان بخش ثابت ہوئی ہے اور عوام نے کارکردگی کی ستائش کی۔ بیشتر ریاستی وزراء کو اپنے قلمدان کے محکمہ جات پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 20 ارکان اسمبلی کے بارے میں عوامی رائے منفی منظر عام پر آئی ہے۔ ان کے اسمبلی حلقہ جات میں ترقیاتی اورفلاحی کاموں میں عدم دلچسپی کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ جن 20 ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے عوام ناراض ہیں، وہ تمام اسمبلی کے لئے پہلی مرتبہ منتخب ہوئے ہیں۔ مجالس مقامی کے انتخابات سے قبل سروے کے اہتمام کا مقصد مجالس مقامی کے امکانی نتائج کا جائزہ لینا ہے۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ ایک سال کی تکمیل پر حکومت اور عوامی نمائندوں کی کارکردگی میں اضافہ ہو۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر جلد ہی سروے رپورٹ کی تفصیلات سے ارکان اسمبلی کو واقف کرائیں گے اور انہیں کارکردگی بہتر بنانے کا مشورہ دیا جائے گا۔ ریونت ریڈی ہر 6 ماہ میں سروے کے اہتمام کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ کانگریس کے عوامی نمائندوں کو متحرک رکھا جاسکے۔ جن ارکان اسمبلی کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے، انہیں طلب کرتے ہوئے ضروری ہدایات دی جائیں گی۔ صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سروے رپورٹ کی بنیاد پر عوامی نمائندوں سے ربط قائم کرتے ہوئے انہیں حلقہ جات میں متحرک ہونے کی ہدایت دیں۔ ناقص کارکردگی کا اثر راست طور پر مجالس مقامی کے نتائج پر پڑسکتا ہے۔ پنچایت راج اداروں اور میونسپلٹیز کے مجوزہ انتخابات میں کانگریس پارٹی صرف ایسے قائدین کو ٹکٹ دے گی جو نہ صرف عوام میں مقبول ہیں بلکہ ضلع میں پارٹی کے استحکام کیلئے محنت کی ہو۔1