ایک طرف نظام کی تعریف، دوسری طرف یادگاروں کو مٹانے کی سازش: محمد علی شبیر

   

Ferty9 Clinic

کے سی آر کی نظام سے ہمدردی محض دکھاوا، نظام کی عمارتوں کی جگہ اپنی یادگاروں کو تعمیر کرنے کا الزام
حیدرآباد۔ 27 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نظام حیدرآباد سے جھوٹی محبت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ نظام کی نشانیوں کو ختم کرنے کی تیاری کرچکے ہیں۔ اسمبلی اور سکریٹریٹ کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے لیے نظام دورِ حکومت کی یادگاروں کو منہدم کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے کے سی آر ہر جلسہ میں نواب میر عثمان علی خان کے کارناموں کی تعریف کرتے رہے۔ وہ ہر سال نظام کی مزار پر حاضری دیتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ حقیقی معنوں میں نظام حیدرآباد کے مداح ہیں۔ نظام حیدرآباد کے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کے سی آر نے مسلمانوں کو اپنا ہمنوا بنالیا۔ لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے ساتھ ہی کے سی آر کا اصلی چہرا اور حقیقی رنگ منظر عام پر آچکا ہے۔ کل تک نظام حیدرآباد کو اپنا حکمراں اور ان کی یادگاروں کا حوالہ دینے والے کے سی آر اقتدار ملتے ہی چن چن کر نظام یادگاروں کو مٹانے کا منصوبہ تیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی کے لوگو کی تبدیلی پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے اپنے منصوبے کا ثبوت دیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی جسے آصف سابع نے قائم کیا۔ ان کے تیار کردہ لوگو کو تبدیل کرتے ہوئے لوگو میں موجود عربی تحریر کو حذف کردیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی لائبریری کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے موسوم کردیا گیا ہے لیکن کے سی آر خاموش تماشائی بنے رہے۔ حیدرآبادیوں کی جانب سے ان دونوں فیصلوں پر احتجاج کے باوجود چیف منسٹر نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ ظاہر ہے کہ چیف منسٹر کی منظوری کے بغیر یہ دونوں کام انجام نہیں دیئے جاسکتے تھے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نظام کے قائم کردہ عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کو منہدم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ عمارت کے انہدام کا مقصد آصف سابع کی نشانی کو ختم کرنا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگرچہ یہ عمارت کافی مضبوط ہے۔ اس کے باوجود کے سی آر اسے منہدم کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو اگر نظام کی یادگاروں کے تحفظ میں دلچسپی ہے تو تعمیر اور تزئین نو کے ذریعہ نئی شکل دی جاسکتی ہے۔ عثمانیہ ہاسپٹل سے متصل کھلی اراضی پر نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی کی عمارت بھی نظام کی تعمیر کردہ ہے اور نئی اسمبلی کے لیے ارم منزل کو منہدم کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا گیا، وہ عمارت بھی نظام دورِ حکومت کی ایک یادگار ہے۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر کو نظام کی یادگاروں سے نفرت ہے اور وہ نظام کا نام حیدرآباد سے ختم کرتے ہوئے اپنے نام کی یادگاریں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سے قربت کے نتیجہ میں کے سی آر کی ذہنیت زعفرانی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر جیسے لاکھ مخالف نظام آجائے لیکن نظام کی یادگاروں کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی نظام کی رعایا پروری کی مثال قائم کی جاسکتی ہے۔