قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کی تلقین ، منزل پر پہنچنے کیلئے منصوبہ بندی ضروری ، جگتیال میں ملت ایوارڈس تقسیم تقریب سے نیوز ایڈیٹر سیاست کا خطاب
٭ مرکزی حکومت ، مسلمانوں اور دلتوں کو کچل دینا چاہتی ہے
٭ تعلیمی و معاشی طور پر مستحکم ہونا وقت کا اہم تقاضہ
جگتیال ۔31 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مسلمانوں کو تعلیمی اور معاشی طور پر مستحکم ہونا وقت کا اہم تقاضہ ہے اور اس کیلئے منصوبہ بندی ضروری ہے ۔ سفر کونسا بھی ہو ،منزل پر نظر رکھنا اور ٹارگیٹ پر نگاہ رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے۔ مسلمانوں کو حال اور مستقبل کی فکر نہیں ، روز نامہ سیاست مسلمانوں کو ہر شعبہ یعنی تعلیم اور روزگار میں اسکل ڈیولپمنٹ کیلئے ہر ممکنہ مدد اور منزل تک پہچانے کیلئے تعاون کرنا چاہتا ہے ،اس مقصد سبھی کیلئے دروازے کھلے ہیں۔ سال 2030ء تک ایک لاکھ مسلمانوں یعنی 25ہزار خاندانوں کو سطح غربت سے اوپر لانا میرا ٹارگیٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روز نامہ سیاست نے آج جگتیال کے روبی فنکشن ہال میں منعقدہ تقریب تقسیم ملت ایوارڈس میں بحیثیت مہمان خصوصی جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ اس پروگرام کا انعقاد امارات ملت اسلامیہ ایجوکیشن کمیٹی جگتیال کی جانب سے شہر جگتیال کی دسویں جماعت سے انٹر ، ڈگری ،پی جی ، نیٹ ، یل یل بی ، یل یل یم اور میڈیسن میں کامیاب طلبا و طالبات اور حفاظ کرام میں ملت ایوارڈس کی تقسیم کے مقصد سے منعقد کیا گیا ۔ مہمان خصوصی جناب عامر علی خان اور سابقہ ریاستی وزیر ٹی جیون ریڈی اور صدر ملت اسلامیہ عبدالباری سرپرست اعلیٰ مسیح الدین افسر تعلیمی کمیٹی صدر محمد منعم الدین اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر عامر علی خان نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت ، مسلمانوں اور دلتوں کو کچل دینا چاہتی ہے، انہوں نے قرآن پاک کے حوالے سے کہا قرآن دستور حیات ہے اور قرآن صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ساری انسانیت کی زبان ہے ۔ قرآن کو اردو میں سمجھ کر پڑھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ 1992ء میں بابری مسجد کی شہادت بڑا سانحہ تھا لیکن اس کے بعد مسلمانوں میں تعلیمی شعور بیدار ہوا ، اس کے باوجود بھی مسلمان پیچھے ہیں ، تعلیم کے بعد بھی ملازمت نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم خواتین کو آگے نہ آنے کا کہیں نہیں لکھا ہوا ہے ، خواتین کو بھی ہر شعبے میں آگے آنا چاہئے ۔گھر کے ایک فرد کی کمائی سے گھر نہیں چلتا، دونوں ملکر کمانے سے زندگی خوشحال گذار سکتے ہیں کیوں کہ معاشی طور مستحکم ہونا لازمی ہے ۔ موجودہ دور میں تعلیم بہت مہنگی ہوگئی ہے لیکن تعلیم کا حاصل کرنا ضروری ہے ۔ تلنگانہ کو 200ملین ڈالرس گلف سے آرہے ہیں ۔یہاں جو بھی معاشی حالت اچھے نظر آرہے ہیں ، وہ گلف سے ہے ۔آج مسلمان آپسی اختلافات اور مسلکی بنیادوں پر منتشر ہیں جبکہ سکھ برادری کا تناسب کم ہے باوجود اس کے وہ متحد ہیں ۔ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز : نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز ، مسلمانوں کو اس شعر کا حقیقی مصداق ہونا چاہئے۔ اس موقع پر سابق ریاستی وزیر ٹی جیون ریڈی اور دیگر قائدین و معززین نے بھی جلسہ کو مخاطب کیا۔