تحقیقات کے دوران بین ریاستی عناصر ملوث پائے گئے ۔ سیاسی الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا
کولکاتہ: مغربی بنگال میں ایک نئے گھوٹالہ پر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ معاملہ ’ٹیب‘ یعنی الیکٹرانک آلہ سے جڑا ہے۔ مغربی بنگال حکومت نے گھوٹالہ کی جانچ کیلئے کولکاتا پولیس کے جوائنٹ کمشنر کی قیادت میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ الزام ہے کہ تقریباً 1000 کروڑ روپے کا ٹیب گھوٹالہ ہوا اور اس میں سیاسی الزامات کا دور شروع ہو چکا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ریاست کے تقریباً 15 اضلاع میں ٹیب گھوٹالہ کا جال پھیلا ہوا ہے۔تحقیقات کے دوران بین ریاستی عناصر اس میں ملوث پائے گئے ۔ پولیس سختی سے معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور گرفتاریوں کا عمل بھی جاری ہے۔ اب چیف منسٹر ممتا بنرجی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹرا، راجستھان میں بھی ایسے معاملے پیش آئے ہیں، لیکن ہم اس گروہ کو پکڑنے میں کامیاب رہے۔ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے،گرفتاری ہوئی ہے اور جن لوگوں کو ٹیب کا پیسہ نہیں ملا ، انھیں جلد ادائیگی کر دی جائے گی۔واضح رہے کہ طلبا کیلئے مغربی بنگال حکومت کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ’ترون کے سپنے‘ منصوبہ ہے۔ اس کے تحت حکومت 11 ویںاور 12 ویں جماعت کے طلبا کو ٹیب خریدنے پیسے دیتی ہے۔ درجہ 11 اور 12 کے طلبا کو ٹیب خریدنے بینک اکاؤنٹ میں 10 ہزار روپے دیے جاتے ہیں اور اس بار ٹیب خریدنے کے پیسوں کا گھوٹالہ کا الزام ہے۔ریاست میں درجہ 11 ویںاور 12 ویں کے 16 لاکھ سے زائد طلبا ہیں۔اس ’ترون کے سپنے‘ منصوبہ پر تقریباً 1600 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ مختلف اضلاع میں کئی طلبا کو ان کے بینک اکاؤنٹ میں 10 ہزار روپے نہیں ملے۔ اس وجہ سے سیاسی ہنگامہ شروع ہو گیا۔ بنگیا ایجوکیشن کونسل جنرل سکریٹری سوپنل منڈل نے کہا کہ 16 لاکھ طلبا متاثر ہوئے ہیں۔ اس بدعنوانی کیلئے انھوں نے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرشد آباد کے سالار اسکول کی 15 طالبات کو ٹیب کے پیسے بہار کشن گنج میں ایک فرضی اکاؤنٹ میں چلے گئے۔ مرشد آباد کے دسویں اور گیارہویں جماعت کیلئے الاٹ ٹیب کی رقم کچھ اسکولوں کو واپس کر دی گئی ہے، جس میں سے 17 اسکولوں کے 4881 طلبا کے اکاؤنٹس میں تقریباً 4 کروڑ 84 لاکھ روپے کی اضافی رقم جمع کی گئی ہے۔علاوہ ازیں مرشد آباد کے سالار اسکول کی 15 طالبات کی ٹیوشن فیس بھی بہار کشن گنج میں ایک فرضی اکاؤنٹ میں چلی گئی ۔اسی طرح سے جھارگرام ضلع میں ٹیب کے پیسے غائب ہو گئے ہیں۔ جھارگرام ضلع مجسٹریٹ سنیل اگروال نے بتایا کہ ضلع کے 11 ہائی اسکولوں کے 50 اکاؤنٹس میں 5 لاکھ روپے اڑائے گئے ہیں۔ جھارگرام اشوک ودیاپیٹھ اسکول کے 8 طلبا کے پیسے غائب ہوئے ۔ اسکول کے کارگزار پرنسپل پربھاس چندر دیہوری نے بتایا کہ اکاؤنٹ کی شناخت کر لی گئی ہے۔ جامتاڑا علاقہ میں ایک اکاؤنٹ ہے۔جھارگرام ضلع کے اشوک ودیاپیٹھ، نیتاجی آدرش ہندی ہائی اسکول، روہنی سی آر ڈی ہائی اسکول، ہردا ہائی اسکول، باندھ گورا ہائی اسکول، مانک پارا ہائی اسکول، دھاگری ہائی اسکول، بن پور ہائی اسکول سمیت مجموعی طور پر 11 اسکولوں میں یہ واقعہ پیش آیا۔مغربی مدناپور ضلع کے 450 اسکولوں میں سے 27 اسکولوں میں بھی ایسا معاملہ پیش آیا جہاں 165 طلبا کے اکاؤنٹ ہیک ہو گئے ہیں۔