ایک ہی میدان پر کھیلنے کا فائدہ ہوا :سمیع

   

دبئی:ہندوستان کے فاسٹ بولنگ کے سرکردہ کھلاڑی محمد سمیع کا ماننا ہے کہ آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کے تمام میچز دبئی کے ایک ہی میدان میں کھیلنے سے ٹیم کو حالات اور پچ کے رویے کو سمجھنے میں بڑا فائدہ حاصل ہوا ہے۔ یہ یقینی طور پر ہمارے لیے مددگار ثابت ہوا کیونکہ ہم حالات اور پچ کے رویے سے واقف ہوگئے۔ یہ ایک اضافی فائدہ ہے کہ آپ تمام میچز ایک ہی میدان پرکھیل رہے ہیں۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ حالات کو سمجھیں اور جانیں کہ پچ کس طرح برتاؤ کرتی ہے، کیونکہ ایک ہی میدان پرکھیلنے سے آپ اسے بہتر طور پر جان سکتے ہیں، سمیع نے آسٹریلیا کے خلاف ہندوستان کی چار وکٹوں سے سیمی فائنل کامیابی کے بعد کہا۔ ہندوستان نے دبئی کی پچ سے اچھی طرح واقف ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھایا، لیکن سمیع کو بولنگ کے شعبے میں اضافی بوجھ بھی اٹھانا پڑا۔ جسپریت بمراہ کے زخمی ہونے کے باعث ٹورنمنٹ سے باہر ہونے کے بعد، سمیع نے نوجوان ہرشت رانا اور آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کے ساتھ فاسٹ بولنگ شعبہ کی قیادت کی۔ میں اپنی ردھم واپس حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہوں اور ٹیم کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار اداکرنا چاہتا ہوں۔ جب دو مستقل فاسٹ بولرز نہ ہوں، تو یہ ایک بڑی ذمہ داری ہوتی ہے اور مجھے یہ ذمہ داری نبھانی پڑ رہی ہے، انہوں نے کہا۔ سمیع نے اب تک دو میچز میں اپنا مکمل 10 اوورزکا کوٹہ کیا ہے، لیکن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچز میں ان کا کام کا بوجھ کم رہا، جہاں اسپنرزکا زیادہ غلبہ رہا۔ اضافی ذمہ داری کے باوجود، وہ دباؤ میں اپنی کارکردگی پر پراعتماد نظر آئے۔ جب آپ اصل فاسٹ بولر ہوں اور دوسرا بولر آل راؤنڈر ہو تو آپ پر زیادہ بوجھ آجاتا ہے۔ آپ کو وکٹیں لینا ہوتی ہیں اور ٹیم کی قیادت کرنی ہوتی ہے۔ میں اس بوجھ کا عادی ہو چکا ہوں اور اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ دوسروں کے لیے چیزیں آسان بنا سکوں اور صد فیصد سے زیادہ دے سکوں ، سمیع نے مزید کہا۔ 34 سالہ فاسٹ بولر نے 2023 کے ونڈے ورلڈ کپ کے دوران ٹخنے کے زخم کے باعث ایک سال سے زیادہ عرصہ بین الاقوامی کرکٹ سے باہر گزارا، لیکن اب وہ طویل اسپیل کرنے کے لیے خود کو فٹ محسوس کر رہے ہیں۔