حیدرآباد :۔ کئی اسکولی طلبہ جو لاک ڈاؤن سے پہلے ان کے کھلونوں ، کرکٹ کٹس وغیرہ پر فخر کیا کرتے تھے اب لیاپ ٹاپس ، ڈیسک ٹاپس ، ٹیبلیٹس اور اسمارٹ فونس کے بھی مالک بن گئے ہیں ۔ چونکہ لاک ڈاؤن کے باعث آن لائن کلاسیس کا آغاز ہوا تھا جو اب بھی جاری ہیں اس لیے ان گیڈگیٹس کی اہمیت ہوگئی اور اولیائے طلبہ کے پاس ان کے بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے لیاپ ٹاپ یا موبائل خریدنے یا اس کا انتظام کرنے کے سوائے کوئی راستہ نہیں رہ گیا ۔ ان ۔ پرسن کلاسیس کے بدلے آن لائن تدریس سے طلبہ کو Gadgates کے ساتھ گھنٹوں گذارنا پڑرہا ہے ۔ چھٹی جماعت کی طالبہ مریم نے کہا کہ ’ ابتدا میں وائی ۔ فائی کے مسائل تھے لیکن اب یہ مسائل دور ہوگئے ہیں ۔ لیکن میں آن لائن کلاسیس پر ریگولر کلاسیس کو ترجیح دیتی ہوں کیوں کہ اس میں زیادہ سرگرمیاں ہوتی ہیں ۔ ہم دوستوں سے ملاقات کرسکتے ہیں ۔ آن لائن کلاسیس میں یہ بات نہیں ہوتی ہے ۔ مجھے دیر تک لیاپ ٹاپ کے سامنے بیٹھے رہنے سے آنکھوں کے مسائل بھی پیدا ہوئے ‘ اور کہا کہ وہ اور ان کی چھوٹی بہن ایک لیاپ ٹاپ کو شیر کرتی ہیں ۔ نہ صرف طلبہ بلکہ ٹیچرس کو بھی جو ان ۔ پرسن کلاسیس میں تدریسی خدمات انجام دیتے تھے ، تدریس کے اس نئے طریقے کو اختیار کرنا پڑا ۔ انہیں آن لائن ٹیچنگ کے لیے ٹکنالوجی کے اعتبار سے فوری طور پر خود کو اس مہارت حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ تاہم تدریس کے اس نئے طریقہ سے اولیائے طلباء پر دباؤ پڑا ۔ بالخصوص ان کے لیے جن کے دو یا دو سے زائد بچے ہیں کیوں کہ ہر بچے کے لیے ایک گیڈگیٹ ضروری ہے ۔ چوتھی جماعت کی طالبہ الیشاسوسن نے کہا کہ ’ بعض اوقات لیاپ ٹاپ رکھنا ایک مسئلہ تھا ۔ لیکن خوش قسمتی سے میں اور میری بہن کے اوقات الگ الگ ہیں ۔ امتحانات کے دوران یہ ایک مسئلہ ہوگیا تھا تاہم ہم نے ایک لیاپ ٹاپ اور دوسرے موبائل کا استعمال کرتے ہوئے اس سے نمٹا ۔ پھر بھی یہ آسان نہیں تھا ۔ ہم نارمل کلاسیس شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں ۔ ‘ بعض والدین نے ان کی بچت سے رقم خرچ کرتے ہوئے لیاپ ٹاپ یا موبائل خریدا ہے جب کہ دیگر کئی اولیائے طلباء بالخصوص متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کو لاک ڈاؤن میں ان کے بچوں کی پڑھائی کو یقینی بنانے کے سلسلہ میں انتظام کرنے میں مشکل پیش آئی ۔۔