’ای ڈی اور سی بی آئی کی طرح الیکشن کمیشن بھی بی جے پی قائدین کے زیراثر کام کررہا ہے‘
بنگلورو 22 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات میں ایگزٹ پول کی طرف سے بی جے پی کی شاندار فتح اور اس کے حریف کی صفائی کی پیش قیاسی کئے جانے کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے سابق چیف منسٹر سدارامیا نے منگل کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی کارکردگی، ساکھ، صداقت و اعتبار پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان انتخابات کے بارے میں مختلف میڈیا اداروں کے ایگزٹ پول نے ایک دوسرے کے حریف محاذوں کو ملنے والی نشستوں کے بارے میں اگرچہ بڑے پیمانے پر فرق دکھایا ہے لیکن اس میں کوئی شبہ ظاہر نہیں کیا گیا ہے کہ دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی کو ہی دو تہائی اکثریت سے اقتدار حاصل ہوگا۔ سدارامیا نے ہبلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مہاراشٹرا میں انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے اُنھوں نے حیدرآباد سے شولاپور تک کار کے ذریعہ سفر کیا تھا۔ دوران سفر اُنھوں نے دیکھا کہ اس ریاست سے تعلق رکھنے والے نیتن گڈکری روڈ ٹرانسپورٹ کے مرکزی وزیر ہونے کے باوجود وہاں کی سڑکوں کی حالت انتہائی خراب اور ناگفتہ بہ ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ پانچ سال کے دوران کوئی ترقی نہیں کی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ ’مَیں نہیں جانتا کہ آیا کس طرح عوام نے اُنھیں ووٹ دیا ہوگا‘۔ سدارامیا نے کہاکہ ’مَیں نہیں جانتا کہ آخر کیوں وہ (بی جے پی) جیت سکتی ہے۔ ای وی ایم کا وہ غلط استعمال کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اُن کے تحت کام کررہا ہے۔ سی بی آئی اور ای ڈی کی طرح الیکشن کمیشن بھی ان (بی جے پی حکمرانوں) کے اشارہ پر کام کررہا ہے۔ بیلٹ پیپر طریقہ کار کے احیاء کا مطالبہ کرتے ہوئے سدارامیا نے دعویٰ کیاکہ کئی ترقی یافتہ ممالک بھی اس قدیم طریقہ کار کو دوبارہ اپنانے لگے ہیں۔