الیکشن کمیشن جی پی ایس ٹریکنگ احکام سے منحرف، انتخابات کے بعد اپنا بیان بدل دیا
نئی دہلی ۔ 7 جون (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن آف انڈیا نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںک و منتقل کرنے والی تمام گاڑیوں کی نقل وحرکت کا پتہ چلانے کیلئے جی پی ایس ٹرینکنگ سسٹم اختیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم حق معلومات قانون (آر ٹی آئی) کے تحت پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جی پی ایس ڈاٹا سے متعلق کوئی میٹریل ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج سے ایک دن قبل ہی آر ٹی آئی کے سوال کا مایوس کن جواب دیا۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل ارورہ نے خاص کر اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ ای وی ایمس کی سیکوریٹی میں اضافہ کیلئے نئے اقدامات کے حصہ کے طور پر جی پی ایس کا استعمال کیا جارہا ہے لیکن یہی الیکشن کمیشن ایسے کسی جی پی ایس کی تردید کررہا ہے۔ 10 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران چیف الیکشن کمشنر سنیل ارورہ نے لوک سبھا انتخابات 2019ء کیلئے تواریخ کا اعلا ن کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ای وی ایم کی ہر ایک نقل و حرکت کو جی پی ایس کے ذریعہ پتہ چلایا جائے گا۔ اس طرح کے اقدامات سے غیرمعمولی سیکوریٹی فراہم کی جائے گی لیکن 23 نومبر کو ووٹوں کی گنتی سے ایک دن قبل الیکشن کمیشن جی پی ایس ڈاٹا کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔ آر ٹی آئی کے سوال میں الیکشن کمیشن کے پبلک انفارمیشن آفیسر سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی منتقلی کیلئے استعمال کی گئی موٹر گاڑیوں کے جی پی ایس ڈیٹا کی ایک ڈیجیٹل کاپی فراہم کی جائے لیکن آرٹی آئی کے سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس طرح کا مواد دستیاب نہیں ہے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس طرح کے احکام جاری کئے ہیں تو ریاستوں کے چیف الیکٹورل آفیسرس کو اس پر عمل آوری کی رپورٹ داخل کرنی ہوگی۔ الیکشن کمیشن اب جی پی ایس کے بارے میں دست کش ہورہا ہے۔ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2(F) کے تحت کسی بھی قسم کے مواد کی معلومات فراہم کرنا ضروری ہے لیکن الیکشن کمیشن نے ایسے کسی جی پی ایس ڈاٹا کو رکھنے کی تردید کردی اور اپنے قبل ازیں دیئے گئے احکام سے انحراف کیا۔ ای وی ایم مشینوں کی منتقلی کے دوران کئی دھاندلیاں ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ۔ مدھیہ پردیش سے ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ یہاں پر ای وی ایم کی منتقلی کی بے قاعدگیاں انجام دی گئیں۔