راہول گاندھی سے استعفیٰ واپس لینے کی اپیل، کانگریس میں برقرار رہنے کا اعلان
حیدرآباد۔/29 جون، ( سیاست نیوز) راہول گاندھی کو کانگریس پارٹی کی صدارت سے استعفی سے روکنے کیلئے پارٹی قائدین کے استعفوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دیگر ریاستوں کی طرح تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے بھی پارٹی کے عہدوں سے اپنے استعفے پیش کردیئے ہیں تاکہ راہول گاندھی کو پارٹی کی قیادت جاری رکھنے کیلئے کامیاب ترغیب دی جاسکے۔ تلنگانہ میں کانگریس کے سینئر ترین قائد وی ہنمنت راؤ نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹری کے عہدہ سے استعفی کا اعلان کیا۔ انہوں نے آج اس سلسلہ میں راہول گاندھی کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے اپنا مکتوب استعفی جاری کیا اور کہا کہ ملک میں موجودہ فرقہ پرست طاقتوں سے مقابلہ کیلئے کانگریس پارٹی کو راہول گاندھی کی قیادت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے قائدین اور کارکن استعفی کی واپسی کی مانگ کررہے ہیں لیکن راہول گاندھی اپنے فیصلہ پر اٹل ہیں۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ اگر راہول گاندھی استعفی سے دستبرداری اختیار نہیں کریں گے تو وہ بھی اے آئی سی سی کے عہدیدار کی حیثیت سے برقرار رہنا پسند نہیں کرتے لہذا وہ بھی تمام عہدوں سے استعفوں کا اعلان کرتے ہیں۔ ہنمنت راؤ نے وضاحت کی کہ وہ کانگریس پارٹی میں برقرار رہیں گے اور ہمیشہ گاندھی خاندان کے وفادار رہیں گے۔ انہوں نے راہول گاندھی سے اپیل کی کہ وہ ملک کی بھلائی میں پارٹی کی صدارت کا فوری جائزہ لیں۔ ہنمنت راؤ نے اپنے مکتوب میں کہا کہ صرف راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے کمزور مظاہرہ کیلئے صرف راہول گاندھی ذمہ دار نہیں بلکہ یہ ہر سطح پر مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ گاندھی خاندان نے آزادی سے لیکر آج تک ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، آپ کی دادی اور والد نے ملک کے اتحاد اور یکجہتی کیلئے اپنی جانوںکو قربان کردیا۔ پارٹی کے کمزور مظاہرہ میں آپ کی کوئی غلطی نہیں کیونکہ آپ نے انتخابی مہم کے ذریعہ پارٹی کیلئے سخت جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی شکست کا فوری طور پر جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہنمنت راؤ نے شکایت کی کہ راہول گاندھی کو مشیروں نے غلط اطلاعات فراہم کی اور غلط رہنمائی کی خاص طور پر امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں غلط مشورے دیئے گئے۔ مشیروں نے اپنے قریبی قائدین کی تائید میں اطلاعات فراہم کی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں پارٹی کا صفایا ہوگیا۔ آپ کے مشیروں نے صرف ایک طبقہ کے قائدین کو آپ سے ملاقات کی اجازت دی اور دیگر اہم قائدین اور پارٹی کے وفاداروں کو نظرانداز کردیا۔ تلنگانہ میں آپ کے مشیروں کے غلط فیصلوں کے نتیجہ میں پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ہنمنت راؤ نے پارٹی کے انچارج جنرل سکریٹری آر سی کنتیا کی کارکردگی کی پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ صرف جنرل سکریٹری کی رپورٹ پر انحصار نہیں کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی وفاداروں اور سینئر قائدین کو نظرانداز کرتے ہوئے پیراشوٹ قائدین کو اہمیت دی گئی۔ اسمبلی انتخابات میں ایسے قائدین کو ٹکٹ دیا گیا جو کامیابی کے بعد ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے۔