تلنگانہ کے بعض بی جے پی قائدین،سنگھ پریوار کے کسی قائد کے تقرر کے حامی
حیدرآباد۔/17جولائی، ( این ایس ایس ) بی جے پی کے سینئر لیڈر بسوا بھوشن ہری چندن کو صدر جمہوریہ کی جانب سے گورنر آندھرا پردیش مقرر کئے جانے کے بعد تلنگانہ کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کے مستقبل کے بارے میں بھی مختلف قیاس آرائیاں پیدا ہورہی ہیں۔ ریاست میں اقتدار و سیاست کی راہداریوں میں فی الحال دومنطقیں گشت کررہی ہیں ۔ اس ریاست کو موجودہ گورنر کے بجائے ایک نیا گورنر دیا جائے گا۔ دوسری منطق یہ ہے کہ نرسمہن کو مزید کچھ مدت تک توسیع دی جائے گی۔ ریاست میں بی جے پی قائدین کے ایک گوشہ کاکہنا ہے کہ گورنر کواب اپنے نئے جانشین کیلئے راہ ہموار کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمراں بی جے پی جو شمال میں اپنی بنیادیںکافی مستحکم کرنے کیلئے جو حکمت عملی اختیار کی تھی اب جنوبی ریاستوں میں خود کو مضبوط بنانے کیلئے اس پر عمل کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں کو اگر دیکھاجائے تو بی جے پی 35 کے منجملہ 30 گورنروں کے تقررات کی ہے جو تمام کے تمام یا تو آر ایس ایس سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر حکمراں جماعت کے ہمدرد ہیں۔ آندھرا پردیش کے لئے نامزد نئے گورنر بسوا بھوشن ہری چندن جو 1970 کی دہائی میں جن سنگھ سے وابستہ تھے اڈیشہ میں پانچ میعادوں کے لئے بی جے پی کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں ۔تلنگانہ میں بھی اگر ہمارے اپنے کوئی لیڈر گورنر رہیں گے تو ریاست میں ہمیں اپنی طاقت بڑھانے میں مدد ملے گی۔جبکہ کسی غیر سیاسی شخص کے گورنر رہنے کی صورت میں یہ ممکن نہ ہوگا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گورنر ای ایس ایل نرسمہن ایک ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر ہیں اور اپنے انتہائی منظم و پابند ڈسپلن رویہ کے لئے پہچانے جاتے ہیں۔ تاہم چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ان کی قربت اس ریاست کے بی جے پی قائدین کو پسند نہیں ہے۔ بی جے پی قائدین کے دوسرے گوشہ کا کہنا ہے کہ ’’ مرکز انہیں ( گورنر کو ) ان کے وسیع تر تجربہ کی بنیاد پر مزید کچھ عرصہ تک برقرارر کھنا چاہتا ہے۔‘‘
