!ا 2 اقلیتی اداروں کے صدورنشین راتوں رات لکھ پتی بن گئے

   

تنخواہوں میں اضافہ، 30 لاکھ کے بقایاجات کی اجرائی، صدر اردو اکیڈیمی کی تنخواہ میں اضافہ حکومت کے زیر غور

حیدرآباد۔ 22 اگست (سیاست نیوز) امیتابھ بچن کے مقبول عام ’’کون بنے گا کروڑ پتی؟‘‘ پروگرام میں لوگوں کو گھنٹوں میں لکھ پتی اور کروڑپتی بنتے ہوئے تو ہر کسی نے دیکھا ہے لیکن تلنگانہ حکومت دریادلی میں اس پروگرام سے کچھ کم نہیں۔ ٹی آر ایس حکومت نے اقلیتی بہبود کے دو اداروں کے صدور نشین کو راتوں رات لکھ پتی بنادیا۔ تلنگانہ میں اقلیتی بہبود کے لیے بھلے ہی بجٹ کی اجرائی پر حکومت کی توجہ نہ ہو لیکن سیاسی عہدوں پر فائز کردہ افراد کو فائدہ پہنچانے میں کے سی آر حکومت نے کوئی کوتاہی نہیں کی۔ اقلیتی کمیشن اور حج کمیٹی کے صدور نشین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں لاکھوں روپئے کے بقایا جات جاری کیئے گئے۔ محمد قمرالدین صدرنشین اقلیتی کمیشن کی تنخواہ کو آندھراپردیش پبلک سرویس کمیشن اور صدرنشین بی سی کمیشن کی تنخواہ کے مماثل کرتے ہوئے احکامات جاری کیئے گئے اور احکامات کے تحت صدرنشین اقلیتی کمیشن کو بقایا جات کی ادائیگی کی ہدایت دی گئی۔ جس دن سے انہوں نے صدرنشین کے عہدے کا جائزہ لیا اس دن سے اضافی تنخواہ کے بقایا جات ادا کیے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ 3 جنوری 2018ء سے جولائی 2019ء تک صدرنشین کو تقریباً 15 لاکھ روپئے بطور بقایا جاری کیا گیا۔ واضح رہے کہ اقلیتی اداروں میں صدرنشین اقلیتی کمیشن وہ واحد صدرنشین ہیں جنہیں کابینی درجہ دیا گیا ہے۔ دوسری طرف صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی محمد مسیح اللہ خان کی تنخواہ میں اضافہ کرتے ہوئے جی او آر ٹی 43 جاری کیا گیا جس کے تحت ان کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 95 ہزار روپئے کردی گئی جس میں تنخواہ کے ایک لاکھ روپئے ہائوز رینٹ الائونس 50 ہزار، کنویئنس الائونس 30 ہزار، فیول چارجس 15ہزار شامل ہیں۔ وزراء اور انڈین ایڈمنسٹریٹیو سرویس عہدیداروں کے مماثل میڈیکل ری ایمبرسمنٹ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ جی او میں حج کمیٹی کے فنڈس سے اخراجات کی پابجائی کی ہدایت دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ تنخواہ میں اضافے کے بعد صدرنشین حج کمیٹی کو جنوری 2018ء تا فروری 2019ء تک 14 لاکھ 72 ہزار 225 روپئے ادا کیئے گئے۔ اس طرح دونوں صدور نشین کو اضافی تنخواہ کے طور پر سرکاری خزانے سے تقریباً 30 لاکھ کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے صدرنشین کی تنخواہ پہلے ہی سے ماہانہ ایک لاکھ 95 ہزار روپئے ہے جبکہ صدر اردو اکیڈیمی کی تنخواہ صرف 6 ہزار روپئے ماہانہ ہے جس میں 2500 روپئے تنخواہ اور 3500 روپئے ایچ آر اے شامل ہیں۔ صدر اردو اکیڈیمی کی تنخواہ میں اضافے کے لیے فائل سکریٹری اقلیتی بہبود کی سفارش کے ساتھ حکومت کو روانہ کردی گئی ہے اور توقع ہے کہ کسی بھی لمحہ اضافی تنخواہ کی منظوری حاصل ہوجائے گی۔ اقلیتی بہبود کے اداروں میں وقف بورڈ کے صدرنشین محمد سلیم وہ واحد صدرنشین ہیں جو ایک روپیہ بھی حاصل نہیں کرتے۔ انہوں نے تلگودیشم دور حکومت کی میعاد اور پھر دوسری میعاد دونوں میں وقف بورڈ سے کوئی تنخواہ یا الائونس حاصل نہیں کیا اور وہ بلا معاوضہ خدمت انجام دے رہے ہیں۔ جبکہ سابق میں دیگر صدورنشین نے وقف بورڈ سے تنخواہ اور الائونسس حاصل کیے تھے۔