متولی اور وقف بورڈ ملازمین کے بچوں کو 5 فیصد نشستیں، 10 نکات پر مبنی وضاحت،اقامتی اسکول سوسائٹی کا مکتوب
حیدرآباد ۔2۔ مارچ (سیاست نیوز) حکومت کے اقلیتی اقامتی اسکولوں کے لئے وقف اراضی کو لیز پر الاٹ کرنے کے سلسلہ میں وقف بورڈ نے اقامتی اسکول سوسائٹی سے 10 مختلف امور پر وضاحت طلب کی ہے۔ اراضی کے حصول کا مقصد کرائے کی ادائیگی ، لیز کی مدت ، لیز کی قیمت میں اضافہ ، استفادہ کنندگان کی تفصیلات ، متولی اور وقف بورڈ ملازمین کے بچوں کو تحفظات ، سرکاری اراضیات پر سوسائٹی کی عمارتوں ، وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ اور مارکٹ ویلیو کے حساب سے لیز کی قیمت کے تعین جیسے امور میں وضاحت طلب کی گئی ۔ سکریٹری سوسائٹی بی شفیع اللہ نے وقف بورڈ کو تفصیلی جواب روانہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کو روانہ کردہ مکتوب میں بتایا گیا کہ سوسائٹی کے تحت 204 اقامتی اسکولس کارکرد ہیں جن میں ایک لاکھ 30 ہزار غریب اقلیتی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اسکولس ، خانگی کرایہ کی عمارتوں میں کام کر رہے ہیں ۔ حکومت ہند نے ایم ایس ڈی پی پروگرام کے تحت 54 اقامتی اسکولوں کی منظوری دی ہے جن میں سے 13 اسکولس سرکاری اراضی پر زیر تعمیر ہیں۔ سوسائٹی نے بتایا کہ اوقافی اراضی پر 41 اقامتی اسکولوں کی تعمیر کی تجویز ہے جس کے لئے اراضی لیز پر درکار ہے ۔ سوسائٹی نے 8 مختلف مقامات پر فی کس دو ایکر اراضی کی نشاندہی کی تاکہ اسے سوسائٹی کو الاٹ کیا جائے ۔ یہ اراضیات مامڑپلی ، سرورنگر ، حیات نگر ، سنگا ریڈی ، رنگا ریڈی اور نظام آباد میں واقع ہیں۔ درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ کے تحت موجود وقف اراضی کو تین مختلف مقامات پر سوسائٹی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ سوسائٹی نے کہا کہ ضلع کلکٹر کی قیادت میں موجود کمیٹی لیز اماؤنٹ کا تعین کرے گی۔ لیز کی مدت 30 سال رہے گی۔ لیز میں اضافہ وقف ایکٹ 1995 ء کے شرائط کے مطابق ہوگا۔ مجوزہ اسکولوں میں 75 فیصد اقلیتی اور 25 فیصد غیر اقلیتی طلبہ استفادہ کنندگان میں شامل ہیں۔ سوسائٹی نے کہا کہ 75 فیصد مسلم اقلیت کے کوٹہ میں متولیوں اور وقف بورڈ ملازمین کے بچوں کو 5 فیصد تحفظات دیئے جائیں گے۔ اگر ان کے بچے دستیاب نہ ہوں تو دیگر مسلم طلبہ سے نشستوں کی بھرتی کی جائے گی۔ مرکز نے پہلے مرحلہ میں 13 اقامتی اسکولوں کی تعمیر کو منظوری دی ہے۔ سوسائٹی نے کہا کہ لیز کی رقم وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کا سبب بنے گی۔ واضح رہے کہ وقف بورڈ نے یہ تفصیلات حکومت سے طلب کی تھی لیکن سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود نے سوسائٹی سے تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت دی۔