واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن ملک میں امیگریشن نظام میں باقاعدگی پیدا کرنے اور اس سے متعلق پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کرنے کیلئے بہت زیادہ سنجیدہ ہیں۔ وائیٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہیکہ بائیڈن کی حلف برداری کے بعد فوری طور پر انہوں نے عاملہ کے جن حکمناموں پر دستخط کئے ہیں وہ امیگریشن اصلاحات کی جانب ایک مثبت پیشرفت ہے۔ وائیٹ ہاؤس کی ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بائیڈن نے حالیہ کچھ دنوں میں جن احکامات پر دستخط کئے ہیں وہ ان کی مثبت پیشرفت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق مسٹر بائیڈن امیگریشن نظام میں اصلاحات کیلئے بیحد فکرمند ہیں اور وہ امیگریشن نظام کو بحال کرنے والے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں جو تقسیم کرنے والی اور غیرانسانی پالیسیوں نے عوام کو پریشان کر رکھا تھا ان پالیسیوں کو اب تبدیل کیا جائے گا۔ مسٹر بائیڈن آنے والے چند ہفتوں میں ان تمام تبدیلیوں پر عمل آوری کرنے کیلئے غور کررہے ہیں۔ ترجمان نے یہ تمام باتیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہیں جب ان سے امیگریشن کی وکالت کرنے والے ایک بارسوخ ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں کے گروپ نے ملاقات کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا تھاکہ بائیڈن انتظامیہ ہندوستان میں پیدا ہوئے کسی بھی شہری کو اس وقت تک
H-1B
ویزا جاری نہ کرے جب تک گرین کارڈس پر سے امتیازی ملک کا ٹیگ ہٹا نہ لیا جائے ۔ امیگریشن وائس نامی ایک مجلس کے صدر رامن کپور نے اس سلسلہ میں بائیڈن انتظامیہ سے آئی این اے سیکشن 212
(f)
کے اختیار کو استعمال کرنے کی خواہش کی کہ وہ کسی بھی ایسے ہندوستانی کو جو فی الحال امریکہ میں قانونی طور پر رہائش پذیر نہیں ہے، انہیں نئے H-1B ویزا کے حصول کو 2022ء کے پہلے مالیاتی سال میں ناممکن بنایا جائے۔ البتہ وائیٹ ہاؤس نے ایسا ارادہ ظاہر نہیں کیا کہ ایسا کوئی حکمنامہ جاری کیا جائے البتہ ایک ایسے امیگریشن اصلاحات کے نفاذ کا اشارہ ضرور دیا ہے جو انسانی بنیادوں پر مبنی ہو۔ وائیٹ ہاؤس کی جانب سے امیگریشن کا جو بل کانگریس کو روانہ کیا گیا ہے اس میں یہ تجویز رکھی گئی ہے کہ گرین کارڈ کے تعین کیلئے ملکوں کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم برخاست کردیا جائے اور یہ مطالبہ عرصہ دراز سے امیگریشن وائس اور انڈین آئی ٹی پروفیشنلز کی جانب سے کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری طرف کانگریشنل ریسرچ سرویس کا کہنا ہیکہ ایسا کرنا اور خصوصی طور پر ہندوستانیوں کیلئے ایک امتیازی سلوک کئے جانے کے مترادف ہوتا جو ہر سال قانونی طور پر امریکہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت حاصل کرسکتے ہیں لیکن ان کا مابقی کام (بیک لاگ) بھی تقریباً 10 لاکھ افراد تک پہنچ گیا ہے جو گرین کارڈ کے حصول کے منتظرہیں۔