بائیڈن اور جن پنگ کی طویل عرصہ بعد بات چیت

   

واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ گفتگو امریکہ اور چین کے تعلقات کو آگے بڑھانے کا راستہ تلاش کرنے پر مرکوز تھی۔ دوسری طرف بیجنگ کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسیاں ہی باہمی تعلقات میں سب سے زیادہ رخنہ ڈال رہی ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب صدر شی جن پنگ کے درمیان کئی ماہ بعد پہلی بار فون پر بات چیت ہوئی ہے۔ خود امریکی صدر نے انہیں فون کیا تھا۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی بار براہ راست بات چیت تھی جس میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔وائٹ ہاؤس اور چین کے سرکاری میڈیا نے اس فون کال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ گفت و شنید دس ستمبر جمعے کی علی الصبح ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ بات چیت تقریبا ً90 منٹ تک چلی جو، امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کا راستہ تلاش کرنے پر مرکوز تھی۔وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے، ”وسیع اور اسٹریٹیجک بات چیت کے تحت، ان شعبوں سمیت جہاں ہمارے مفادات مختلف ہیں اور بشمول وہ معاملات جہاں ہمارے مفادات، اقدار اور نقطہ نظر ایک دوسرے کے بر عکس ہیں، پر بھی تفصیلی بات چیت کی ہے۔صدر جو بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد فروری میں صد رشی جن پنگ سے بات چیت کی تھی۔ تاہم اس دوران فریقین میں کسی خاص پیش رفت کا کوئی اشارہ نہیں ملا اور کئی اہم امور کے حوالے سے دونوں وقتا فوقتا ایک دوسرے پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اس بار بھی خود امریکی صدر جو بائیڈن نے فون کال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن نے ہند بحر الکاہل اور دنیا میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکہ کی پائیدار دلچسپی پر زور دیا اور دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کی ذمہ داریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دونوں کے درمیان مقابلہ اچانک کوئی غلط سمت نہ اختیار کر جائے۔