امریکہ کو آئینہ دیکھنے اور تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت : اُردغان
انقرہ : ترک صدر رجب طیب اُردغان نے امریکی صدر جوبائیڈن سے 1915 ء میں خلافت عثمانیہ کے دور میں آرمینیا کی لڑائی کو نسل کشی قرار دینے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طیب اُردوغان کا کہنا تھا کہ غلط قدم سے تعلقات میں فرق پڑے گا اور امریکہ کو مشورہ ہے کہ آئینہ دیکھیں جبکہ ترکی اس وقت بھی آرمینیا کے ساتھ اچھے ہمسایوں کے تعلقات کی کوشش کر رہا ہے۔کابینہ کے اجلاس کے بعد انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے بدبختانہ واقعہ کے بارے میں بے بنیاد، غیرمنصفانہ اور غیر حقیقی بیان دیا جو ہمارے خطے میں ایک صدی قبل پیش آیا تھا۔انہوں نے ترکی اور آرمینیا کے تاریخ دانوں سے اپنا مطالبہ دہرایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دیں۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی صدر اس غلط قدم کو جتنا ممکن ہو جلد واپس لیں گے۔انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازعہ کا حل نکالنے میں امریکہ ناکام ہے جہاں امریکہ، روس اور فرانس ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ امریکہ اس وقت خاموش تھا جب وہاں قتل عام ہو رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جب آپ نسل کشی کہتے ہیں تو پھر آپ کو آئینہ دیکھنے اور وضاحت کی ضرورت ہے، امریکہ کے آبائی باشندوں کے بارے میں مجھے واقعات بتانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو کچھ ہوا ہے وہ واضح ہے۔یورپی مہاجرین کی جانب سے امریکیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تمام حقائق موجود ہیں تو آپ ترکی کے لوگوں کو نسل کشی کا الزام نہیں دے سکتے۔اُردوغان کا کہنا تھا کہ مجھے توقع تھی کہ بائیڈن کے ساتھ نئے دور کا آغاز ہوگا اور جون میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں تمام تنازعات پر تبادلہ خیال ہوگا لیکن خبردار کیا کہ اتحادیوں کے ساتھ اس طرح کے مسائل کھڑے کرنے سے تعلقات خراب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہمارے پاس کوئی موقع نہیں ہوگا کہ جو کچھ 24 اپریل کو تعلقات جس سطح پر آگئے ہیں اس کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 25 اپریل کو سلطنت عثمانیہ کی افواج کے ہاتھوں آرمینیائی قوم کے 1915 افراد کے مبینہ طور پر منظم قتل عام کو نسل کشی قرار دے دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن وہ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے برسی کے موقع پر ایک روایتی بیان میں نسل کشی کا لفظ استعمال کیا۔جوبائیڈن نے اس سے ایک روز قبل اپنے نیٹو اتحادی ترکی کے متوقع غصے کو محدود کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اُردوغان کو یہ قدم اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔امریکی صدر کے بیان کو آرمینیا اور اس کے تارکین وطن کے لیے ایک بہت بڑی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔