نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ پیر کی شب فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے علاقائی امور اور دونوں ملکوں کی ترجیحات سمیت میانمار کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ مودی نے خود ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی ہے کہ میں نے جو بائیڈن سے بات کی اور انہیں کامیابی کی خواہشات پیش کیں۔ ہم نے علاقائی امور اور مشترکہ ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف کوششوں میں اپنے تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔دریں اثناء، وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والی اطلاعات کے مطابق ٹیلیفون پر بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے آزاد اور سب کے لیے کھلے ہند۔ بحر الکاہل خطے کو فروغ دینے کے لئے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا جس میں نیوی گیشن کی آزادی، علاقائی سالمیت اور مضبوط علاقائی تعمیر کی حمایت شامل ہے۔مودی اور بائیڈن نے میانمار میں جمہوریت کو واپس بحال کرنے پر بھی اتفاق کیا جہاں فوج نے اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوکی اور میانمار کے صدر ون مِینت کے خلاف تختہ پلٹ کے بعد ایک سال کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے ۔
اس کے ساتھ ہی دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اپنی عہدبندی کا اظہار کیا کہ امریکہ اور ہندوستان عالمی وبائی مرض کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے مل کر کام کریں گے اور موسمیاتی تبدیلیوں پر اپنی شراکت کی تجدید کریں گے ۔ اس کے علاوہ، ہم عالمی معیشت کو اس انداز میں از سرنو بنائیں گے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہو۔ دونوں لیڈروں نے عالمی دہشت گردی کے بحران کے خلاف مل کر کھڑے ہونے پر بھی مکمل اتفاق کیا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق بات چیت کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی دنیا بھر کے جمہوری اداروں اور اصولوں کے تحفظ کے لئے اپنی خواہش کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اقدار ہند-امریکہ تعلقات کی مشترکہ بنیاد ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ مسٹر بائیڈن کے اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین یہ پہلی بات چیت ہے ۔ اس سے قبل مسٹر مودی نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد بھی جو بائیڈن کو نیک خواہشات پیش کی تھیں۔