بائیڈن مغربی صحارا پر مراقشی خود مختاری کے موقف پر اٹل

   

واشنگٹن ۔ امریکی ویب سائٹ

“axios”

نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے مراقشی ہم منصب ناصر بوریطہ سے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن مغربی صحارا کے علاقے پر مراقش کی خود مختاری تسلیم کرنے کے حوالے سے سابق انتظامیہ کے موقف سے کم از کم فی الوقت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ بات دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان جمعے کے روز ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں سامنے آئی۔ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مغربی صحارا پر مراقش کی خود مختاری تسلیم کرنے سے امریکہ کی اس پالیسی کا خاتمہ ہو گیا جو کئی دہائیوں سے متنازعہ علاقے کے حوالے سے جاری تھی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسیوس کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام زیادہ وسیع پیمانے پر ہونے والی اس ڈیل کا حصہ تھا جس میں مراکش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی تجدید کو یقینی بنانا شامل تھا۔ دسمبر 2020ء میں سامنے آنے والا یہ فیصلہ ایک سفارتی کامیابی تھا جس کا مراقش نے انتظار کیا۔ مراقش کو اس حوالے سے تشویش لاحق تھی کہ صدر جو بائیڈن اقتدار سنبھالتے ہی ممکنہ طور پر سابقہ انتظامیہ کا یہ فیصلہ منسوخ کر دیں گے۔ واضح رہے کہ امریکہ وہ واحد مغربی ملک ہے جس نے مغربی صحارا کے علاقے پر مراقش کی خود مختاری تسلیم کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعہ کے روز ایک بیان میں بتایا کہ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور ان کے مراقشی ہم منصب ناصر بوریطہ کے درمیان دو طرفہ خصوصی تعلقات اور مشترکہ مفادات زیر بحث آئے۔ اس موقع پر بلنکن نے متبادل فائدے کے حامل طویل المدت خصوصی تعلقات کو باور کرایا جو علاقائی امن اور ترقی کی روشنی میں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی ہوں۔ امریکی وزیر نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے مراکش کے اقدامات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ مراکش اسرائیل کے بیچ تعلقات سے دونوں ملکوں کو طویل المدت فوائد حاصل ہوں گے۔ گذشتہ ماہ 19 اپریل کو مراقش اور اسرائیل کے ذمے داران نے بتایا تھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب رباط اور تل ابیب کے درمیان فضائی پرواز شروع کرنے کا اعلان ملتوی کر دیا گیا اور فضائی پروازوں کو بھی معطل کر دیا گیا۔