سات دہوں میں دوسری مرتبہ اریزونا میں ڈیموکریٹ لیڈر کی کامیابی، 77 سالہ بائیڈن اور ٹرمپ کا فرق 290-217
واشنگٹن: صدر منتخب جوبائیڈن نے ریاست اریزونا میں معمولی فرق سے کامیابی درج کراتے ہوئے ریاست کے 11 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلئے جس کے ساتھ موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے ریپبلکن حریف پر ان کی سبقت مضبوط ہوگئی ہے۔ یہ نتیجہ امریکی میڈیا کے بڑے گوشوں میں جمعہ کو پیش کیا ہے۔ سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زائد از سات دہوں میں محض دوسری مرتبہ کسی ڈیموکریٹ نے صدارتی انتخاب میں اریزونا کو جیتا ہے، جو ایسی ریاست کیلئے تاریخی تبدیلی ہے جو کبھی ریپبلکن پارٹی کا گڑھ ہوا کرتی تھی۔ 3 نومبر کو الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی 9 ویں دن جاری رہی۔ اریزونا کے 11 الیکٹورل کالج ووٹ نے 77 سالہ بائیڈن کی سبقت کو 217 کے مقابل 290 کردیا اور صدر ٹرمپ پر دباؤ مزید بڑھ چکا ہے جنہوں نے ابھی تک 3 نومبر کے الیکشن میں اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے۔ 74 سالہ ٹرمپ بائیڈن کے حق میں ووٹوں کی گنتی کے بارے میں بے بنیاد لفظی حملے کرتے جارہے ہیں۔ بائیڈن جنہوں نے اریزونا کو تقریباً 11,000 ووٹ یا 0.3 فیصدی پوائنٹس کے فرق سے جیتا، وہ نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق 1996ء میں صدر بل کلنٹن کے بعد اس ریاست میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیں۔ قبل ازیں بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ وہ زائد از 300 الیکٹورل ووٹ جیتنے کی راہ پر گامزن ہے۔ اریزونا میں ٹرمپ نے 2016ء میں ہلاری کلنٹن کو شکست دی تھی۔ اس مرتبہ ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی میری کوپا کاونٹی نے یقینی بنائی جہاں فینکس واقع ہے اور ریاست کے تقریباً 60 فیصد لوگ وہیں آباد ہیں۔ 1948ء کے بعد سے بھی دیکھا جائے تو بائیڈن اریزونا جیتنے والے دوسرے ڈیموکریٹ ہے۔ تب ہیری ٹرومین نے جیت حاصل کی تھی۔ بل کلنٹن کو 1996ء میں معمولی فرق سے جیت ملی تھی لیکن اگلے دو دہوں میں اریزونا دائیں جانب چلا گیا تھا۔ اب اریزونا میں سخت مقابلہ کے بعد نتیجہ برآمد ہوجانے پر صرف نارتھ کیرولینا اور جارجیا باقی رہ گئے ہیں۔ ان ریاستوں کا نتیجہ آجائے تو 538 رکنی الیکٹورل کالج ووٹ کا قطعی تناسب ظاہر ہوجائے گا۔ وائیٹ ہاؤس تک پہنچنے کیلئے ونر کو کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ جیتنے ہوتے ہیں۔