پولیس لاٹھی چارج، کئی اضلاع میں گرفتاریاں، اسکولوں میں فیس پر کنٹرول کا مطالبہ
حیدرآباد۔/12 جولائی، ( سیاست نیوز) بائیں بازو طلباء تنظیموں کی جانب سے کارپوریٹ اور خانگی اسکولوں کی فیس پر کنٹرول کرنے اور طلبہ کو اسکالر شپ اور فیس بازادائیگی کے علاوہ میس چارجس میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے آج منسٹرس کوارٹرس کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی گئی۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن، اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا، پی ڈی ایس یو اور دیگر طلباء تنظیموں کے قائدین اور کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور منسٹرس کوارٹرس کے گھیراؤ کو ناکام بنادیا۔ بائیں بازو تنظیموں کی اپیل پر تعلیمی اداروں میں بند منایا گیا۔ منسٹرس کوارٹرس کے گھیراؤ کی کوشش کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پولیس نے احتجاجیوں پر لاٹھی چارج کیا۔ کئی اضلاع میں بائیں بازو طلباء تنظیموں نے احتجاج کیا اور گرفتاریاں پیش کیں۔ کھمم ضلع میں ایک خانگی اسکول کے انتظامیہ نے حملہ کیا۔ طلباء قائدین اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بائیں بازو جماعتوں کی طلباء تنظیموں نے کل 13 جولائی کو ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ حیدرآباد، رنگاریڈی، سدی پیٹ، ہنمکنڈہ، کھمم اور نظام آباد میں پولیس نے پُرامن احتجاجیوں پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ طلباء تنظیموں کی ریاستی کمیٹی کے بیانر تلے منسٹرس کوارٹرس بنجارہ ہلز کے گھیراؤ کی کوشش کی گئی اور پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے کئی کارکنوں کو زخمی کردیا۔ طلباء قائدین نے شکایت کی کہ پولیس کی جانب سے طلباء کے خلاف گالی گلوج کی زبان استعمال کی گئی۔ ورنچی ہاسپٹل چوراہا سے طلباء تنظیموں نے احتجاجی ریالی کا آغاز کیا جسے راستہ میں روک لیا گیا۔ احتجاج کی قیادت طلباء تنظیموں کے قائدین آر ایل مورتی، ٹی ناگراجو، پی لکشمن، پرشو رام، ایس ناگیش، راما کرشنا، مہیش، ملیش، جی ومشی دھر ریڈی، مرلی اور دوسرے کررہے تھے۔ طلباء قائدین نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے خانگی اور کارپوریٹ اسکولوں میں من مانی فیس کی وصولی کے خلاف مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کو چھوٹ دے دی گئی۔ 24 ہزار سے زائد اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم اجرائی کے نتیجہ میں تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں سے 5177 کروڑ فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایا جات جاری نہیں کئے گئے۔ حکومت سرکاری اسکولوں میں انفرااسٹرکچر فراہم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن غریب اور متوسط خاندانوں کو فیس کے معاملہ میں کوئی راحت نہیں ملی۔ر