بابا صاحب امبیڈکر کی توہین امیت شاہ پھنس گئے

   

روش کمار
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس مرتبہ بہت ہنگامہ دیکھنے میں آیا جبکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی کچھ کم ہنگامہ نہیں ہوا۔ راہول گاندھی، صدر کانگریس ملک ارجن کھرگے و دیگر اپوزیشن ارکان کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی بی جے پی قائدین نے کوشش کی نتیجہ میں دھکم پیل ہوئی (جیسے کہ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا) اور اس دھکم پیل میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ سرنگی کے سرپر معمولی چھوٹ آئی جبکہ گودی میڈیا نے ایک اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ مکیش راجپوت کے زخمی ہونے کا دعوی کیا ہے اور اس کے لیے راہول گاندھی کو ذمہ دار قرار دیا۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے راہول گاندھی سے معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب ملک ارجن کھرگے نے یہ الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے ان پر حملہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے اسپیکر لوک سبھا کو ایک مکتوب روانہ کیا جس میں بتایا کہ انڈیا بلاک کے ارکان پارلیمنٹ نے معمار دستور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے خلاف وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے استعمال کئے گئے توہین آمیز الفاظ پر برہمی ظاہر کرنے مجسمہ امبیڈکر تا مکردوار تک مارچ نکالا۔ اس دوران بی جے پی ارکان پارلیمان نے ان پر حملہ کیا جس کے نتیجہ میں ان کے گھٹنے زخمی ہوئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلے ہی ان کے گھٹنوں کی سرجری کی گئی ہے۔ اس واقعہ نے بی جے پی کی زیر قیادت حکمراں این ڈی اے اتحاد اور کانگریس کی زیر قیادت انڈیا اتحاد کے درمیان کشیدگی کو بڑھادیا ہے۔ واضح رہے کہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں معمار دستور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بارے میں کچھ یوں کہا تھا ’کانگریس نے پارلیمنٹ میں امبیڈکر امبیڈکر امبیڈکر امبیڈکر کا نام لیا ہے، اتنا نام اگر وہ بھگوان کا لیتے تو سات جنم تک سورگ (جنت) ملتی تھی‘ امیت شاہ کا بیان تو ایک فیشن ہوگیا ہے امبیڈکر امبیڈکر کرنا۔ امیت شاہ نے یہ بات کچھ الگ طریقہ سے تو کہی ہے۔ وہ فیشن کے بعد 6 بار امبیڈکر کا نام لیتے ہیں۔ ان کا اس طرح سے کہنا کسی کو بھی لگتا ہے کہ وہ ہر بات میں امبیڈکر کا ذکر کرنے پر یا ان کے نام پر حکومت کو گھیرنے پر تھوڑے جھنجلا سے گئے ہیں۔ پہلے آپ ان کے اس بیان کو پڑھئے اور فیصلہ لیجئے ’’ ابھی ایک فیشن ہوگیا ہے کہ امبیڈکر امبیڈکر امبیڈکر امبیڈکر امبیڈکر اور امبیڈکر اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنم تک سورگ مل جاتا۔‘‘ اس بیان کو لے کر ترنمول کانگریس نے راجیہ سبھا میں تحریک پیش کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ اس بیان کے خلاف کانگریس نے ملک بھر میں احتجاج کیا ہے۔ دہلی میں کانگریس کے بی سی سیل کے صدر راجیش للوٹھیا کی قیادت میں کانگریس کے کارکنوں نے امیت شاہ کے گھر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ کو فوری برخواست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امیت شاہ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے اور مودی جی کو اگر بابا صاحب امبیڈکر کے بارے میں تھوڑا سا بھی احترام ہے تو رات کے 12 بجے کے اندر امیت شاہ کو کابینہ سے نکال دینا چاہئے۔
بی جے پی امیت شاہ کے بیان کا بچائو کرتی رہی لیکن بعد میں امیت شاہ کو بھی پریس کانفرنس طلب کرنی پڑی۔ راجیہ سبھا میں دیا گیا امیت شاہ کا بیان ابھی تک ریکارڈ پر ہے۔ بعد کے حصہ میں انہوں نے کیا کہا اس بنیاد پر ان کے بیان کے ابتدائی حصہ کا بچائو نہیں کیا جاسکتا لیکن بی جے پی دن بھر ان کا بچائو کرتی رہی۔ امیت شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے راجیہ سبھا میں جو بیان دیا ہے اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
امیت شاہ نے اپوزیشن کو بڑا موقع دے دیا اور اپوزیشن نے بھی اس پر ردعمل ظاہر کرنے میں دیر نہیں کی بلکہ ان کے اس بیان کو لے کر ملک بھر میں احتجاج کیا ہے۔ پارلیمنٹ تمام اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی تصاویر لے کر آگئے اور امیت شاہ کے بیان کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ سنجے سنگھ (عآپ)، منوج جھا (آر جے ڈی)، رام گوپال یادو (ایس پی)، ملک ارجن کھرگے، راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے۔ سب نے نعرے لگائے کہ امبیڈکر کی توہین نہیں چلے گی اور امیت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ بیان امیت شاہ کی دلت دشمنی اور ذات پات کی بنیاد پر تعصب و جانبداری کو ظاہر کرتا ہے۔ راہول گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ منوسمرتی کے ماننے والوں کو امبیڈکر جی سے بے شک تکلیف ہوگی۔ ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بابا صاحب امبیڈکر کی جو توہین کی ہے اس سے پھر ایک بار ثابت ہوگیا کہ بی جے پی، آر ایس ایس ترنگے کے خلاف تھے۔ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کے دفتر کے باہر اس بیان کے خلاف احتجاج کرنا شروع کردیا۔ اس کے رکن سنجے سنگھ زمین پر بیٹھ گئے اور نعرے لگانے لگے کہ بابا صاحب کا اپمان (توہین) نہیں سہے گا ہندوستان۔ اروند کجریوال نے ٹوئٹ کیا کہ بی جے پی والوں کا تکبر اتنا بڑھ گیا ہے کہ یہ کسی کو کچھ نہیں سمجھتے۔ ہاں امیت شاہ جی، بابا صاحب اس ملک کے بچے بچے کے لیے بھگوان سے کم نہیں۔ مرنے کے بعد سورگ کا تو پتہ نہیں مگر بابا صاحب کا دستور نہ ہوتا تو آپ لوگ دبے کچلے لوگوں اور دلتوں کو اس زمین پر جینے ہی نہ دیتے۔ چندر شیکھر اازاد نے ٹوئٹ کیا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر جی کا نام لینا کوئی فیشن نہیں ہے بلکہ آزادی کی وہ علامت ہے جس نے کروڑہا دبے کچلے لوگوں کو انصاف اور حق دلائے۔ یہی وہ بیان ہے جس کے ابتدائی حصہ کو لے کر اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ امبیڈکر کی توہین ہوئی ہے۔ بعد کے حصہ میں امیت شاہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر امبیڈکر کے تئیں اپوزیشن کی محبت نئی ہے اور دکھاوا ہے۔ اپوزیشن کے حملے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی برہم ہوگئے۔ جارحانہ موقف اختیار کیا۔ انہوں نے اس مسئلہ پر 6 ٹوئٹ کئے ہیں۔ ا یک بھی ٹوئٹ میں انہو ںنے امیت شاہ کے بیان کی مذمت نہیں کی ہے۔ وزیراعظم نے لکھا ہے کہ اگر کانگریس اور اس کا سڑا ہوا ایکو سسٹم سوچتا ہے کہ ان کے جھوٹ سے ان کے کئی سال کے گناہ چھپ جائیں گے خاص کر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ساتھ روا رکھے گئے توہین اامیز سلوک کو یہ تو پوری طرح سے غلط ہیں۔ ہندوستان کے لوگوں نے بار بار دیکھا ہے کہ ایک پارٹی جس کی قیادت ایک ہی خاندان نے کی ہے کس طرح ڈاکٹر امبیڈکر کی وراثت کو مٹانے میں شامل رہی ہے اور درج فہرست طبقات و قبائل کی توہین کی گئی ہے لیکن کیا امیت شاہ کا 6 مرتبہ امبیڈکر کہتے ہوئے فیشن کہنا درست تھا؟ بعد میں امبیڈکر اور نہرو کے درمیان کیا ہوا اسے لے کر ہزار باتیں ہوسکتی ہیں لیکن فیشن کہنا کیا ضروری تھا؟ اروند کجریوال نے تو نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو سے پوچھا ہے کہ آپ کا اس بیان پر کیا کہنا ہے؟ کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے نے اس بیان کو لے کر پریس کانفرنس کی اور کہا کہ سورگ کی ہر بات منوسمرتی کی سوچ و فکر ہے۔ ان کا کہنا تھا ’’مجھے یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ یہ لوگ دستور کو نہیں مانتے۔ سورگ اور نرک کی جب بات کرتے ہیں تو یہ منوسمرتی کی بات کرتے ہیں۔ اس میں لکھا ہے کہ کیا کیا سورگ ہے کیا کیا نرک ہے۔ کون سے کونسے ذات والے کہاں جائیں گے کیا پڑھے تو کیا ہو جائے گا۔ یہ سوچ و فکر مودی حکومت کے کابینی وزراء اور خود مودی صاحب کی بھی ہے اور اسی ڈھنگ سے ان کے جو گروپس گولوالکر یا دوسرے جو بھی ہیں ان کے بانیان وہ لوگ بھی یہی بات کہتے تھے۔ ان کی کوئی غلطی نہیں جس اسکول میں پڑھتے ہیں اس اسکول کا اصول انہیں اپنانا پڑتا ہے۔ اس لیے انہوں نے اس طرح کے توہین آمیز خیالات ظاہر کئے۔ بار بار یہ بھی کہتے ہیں کہ کانگریس والوں نے توہین کی امبیڈکر کی۔ میں تو پارلیمنٹ میں کہہ چکا ہوں کہ اس ڈھنگ سے وہ کانگریس اور نہروجی کو نیچا دکھانے کے لیے گاندھی خاندان کو نیچا دکھانے کے لیے بات کرتے تھے۔
13 ڈسمبر کو ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے خطاب میں کیا کہا تھا وہ کانگریس کو آئینہ دکھارہے تھے اور اس میں صورت بی جے پی کی دکھائی دے رہی تھی۔ وہی حال امیت شاہ کے اس بیان سے نظر آرہا ہے۔ امیت شاہ کانگریس اور اپوزیشن کے بابا صاحب امبیڈکر کے لیے محبت و عقیدت کو دکھاوا ثابت کرنا چاہتے تھے لیکن فیشن کی بات کرتے ہوئے انہوں نے خود کو ہٹ وکٹ کرلیا۔ کیا وزیراعظم کا ٹوئٹ امیت شاہ کے اس بیان کا بچائو کررہا ہے۔ بھگوان کا نام لینے سے سورگ مل جائے ، یہ تصور ٹھیک ایسے ہی ہے جیسے 370 کے ہٹانے پر یو پی بہار میں کہا جارہا تھا لوگ کشمیر میں پلاٹس خریدنے دوڑ پڑیں گے۔ اس وقت ہندی ریاستوں میں پلاٹ خریدنے کی بات کو لے کر خوب جوش پیدا کیا گیا۔ کتنے لوگ وہاں جاکر پلاٹس خرید پائے ہیں۔ اس کی تعداد حکومت ہی بتادے لیکن امیت شاہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا نام جپنا فیشن نہیں ہے دراصل ڈاکٹر امبیڈکر کی سوچ و فکر اور ان کے نظریات کو اگر عوام تک پہنچانا ہے تو ان کا نام ہزار مرتبہ لینا ہی پڑے گا اور اس سے زیادہ بار ان کے نظریات کے بارے میں۔ یہ فیشن نہیں ہے بلکہ آج بھی اس کی بہت ضرورت ہے کیوں کہ آج کے اترپردیش میں ایک دلت پولیس اہلکار کی شادی کے موقع پر اعلی ذات کے لوگوں نے حملہ کردیا۔ 16ڈسمبر کو بلند شہر میں یہ واقعہ پیش آیا۔ تمام اخبارات میں اس واقعہ کے بارے میں خبریں شائع ہوئی ہیں۔ گاڑیوں پر سنگباری کی گئی۔ دولہے کو گھوڑی سے اتار دیا گیا، بارات میں شامل لوگوں پر حملہ ہوا، ایک مخصوص ذات کے 20 تا 25 لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بارات کو روکا اور تشدد برپا کیا۔ PAC میں اہلکار رابن سنگھ غازی آباد میں تعینات ہیں اور ان کی شادی خاتون کانسٹیبل لکھ پتی سے ہورہی تھی۔ پولیس نے اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کرلی ہے مگر یہ خبر پھیلی نہیں۔ آئے دن ایسی خبریں آتی رہتی ہیں۔ 11 ڈسمبر کی ہی خبر ہے مدھیہ پردیش کے دامو میں ایک دلت دولہا بگھی میں بیٹھ گیا تو لوگوں نے بگھی والے اور گھوڑی پر حملہ کردیا۔ فروری میں گجرات میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا کیوں کہ دلت دولہا گھوڑی پر بارات نکال رہا تھا۔ اگر راہول گاندھی نے ہاتھرس واقعہ کا لوک سبھا میں ذکر کیا تو اس میں کیا غلط ہے۔ ہاتھرس کے متاثرہ خاندان کو کسی اور علاقہ میں بسانے کا وعدہ حکومت نے کیا تھا لیکن اب تک وہ وفا نہ ہوسکا۔