ممبئی : نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار) لیڈر اور سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کیس میں ملزم شبھم لونکر نے اے کے 47 رائفل کی تربیت حاصل کی تھی۔ تفصلات کے مطابق لونکر نے یہ تربیت جولائی میں چھتیس گڑھ بلاس پور سے 50 کلومیٹر دور گھنے جنگلات میں حاصل کی تھی۔بابا صدیقی قتل کیس کے ایک عہدیدار کے مطابق بابا صدیق کے قتل کا مبینہ مرکزی شوٹر شیوکمار گوتم 12 اکتوبر کو این سی پی لیڈر کو گولی مار دیے جانے کے بعد 20 منٹ تک موقع پر موجود تھا۔ اس نے کپڑے بدلے اور موقع پر واپس آگیا تھا۔ایک اہلکار نے بتایا کہ اس نے موقع پر اپنی قمیض، پستول اور اپنا آدھار کارڈ والا بیگ پھینک دیا تھا۔ فائرنگ کے بعد اس نے دیکھا کہ لوگ خوف و ہراس میں ہیں اور پولیس اہلکار پہنچ چکے ہیں۔ اس نے مشاہدہ کیا کہ پولیس راہگیروں سے مجرموں کی رہنمائی کیلئے پوچھ رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق گوتم نے تصدیق کرنے کیلئے کہ صدیقی زندہ ہے یا انتقال کر گئے آٹورکشا سے لیلاوتی اسپتال کے قریب گیا، جہاں صدیقی کو داخل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ رات 10.47 بجے کرلا ریلوے اسٹیشن روانہ ہوا۔ ٹرین میں اس نے موبائل فون کہیں پھینک دیا۔ اہلکار نے بتایا کہ اس کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ملزمین سے پوچھ گچھ کے دوران کرائم برانچ نے پایا کہ مطلوب ملزم شبھم لونکر مقید گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے رابطے میں تھا۔ایک اہلکار نے کہا ہے کہ شبھم لونکر گرفتار ملزم ولاس اپونے اور روپیش موہول کے ساتھ تھا جب تینوں مہاکال گئے تھے ۔ کچھ لوگوں نے شبھم لونکر کو تربیت دی۔ تربیتی سیشن چار دن تک جاری رہا، اور ان کا قیام پانچ دن کا تھا۔ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا شبھم لونکر نے نکسلیوں سے ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی تھی۔ لونکر نے اپون اور موہول کو خبردار کیا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ تربیت پر بات نہ کریں۔ اہلکار کے مطابق بابا صدیق قتل کی سازش میں گرفتار ملزم انوراگ کشیپ اور گیان پرکاش ترپاٹھی نے اسکریپ ڈیلر ہریش کمار کو رقم بھیجی تھی۔