بابری مسجد اراضی مقدمہ سے جسٹس للت دستبردار، سماعت 29 جنوری تک ملتوی

,

   

پانچ ججوں پر مشتمل نئی دستوری بنچ تشکیل دینے سپریم کورٹ کا فیصلہ
مسلم فریق کے وکیل کے اعتراض کے بعد تبدیلی

نئی دہلی 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے سیاسی طور پر حساس رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی ملکیت تنازعہ کی سماعت کیلئے پانچ ججس کی نئی دستوری بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس اودے اومیش للت نے اس سماعت سے خود کو ہٹالیا ہے جس کے بعد ہی سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔ جسٹس یویو للت نے جو چیف جسٹس رنجن گگوئی کی زیرقیادت پانچ ججس کی دستوری بنچ میں شامل تھے، اس سماعت سے خود کو دستبردار کرلیا کیونکہ مسلم فریق کی پیروی کرنے والے وکیل نے اس کیس کی سماعت والی بنچ میں جسٹس للت کی موجودگی پر سوال اُٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ جسٹس للت نے 1990ء کے دہے میں سابق چیف منسٹر اترپردیش کلیان سنگھ کے وکیل کی حیثیت سے پیروی کی
تھی۔ بابری مسجد اراضی کیس کے ایک مسلم فریق کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے جسٹس للت کی موجودگی پر اعتراض کیا تھا۔ آج سپریم کورٹ کی بنچ میں کورٹ کی کارروائی شروع ہونے کے فوری بعد کہاکہ اُنھوں نے جسٹس للت کی علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ صرف اس کیس کی سماعت کرنے والی بنچ میں ان کی موجودگی کا سوال اُٹھایا تھا۔ اس بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے، این وی رمنا اور ڈی وائی چندرچوڑ بھی شامل ہیں۔ سینئر وکیل راجیو دھون کی جانب سے اپنا خیال ظاہر کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ دھون نے بنچ کی توجہ اس حقیقت کی جانب مبذول کروائی کہ اس کیس کی سماعت قبل ازیں 3 رکنی بنچ کے سامنے ہونے والی تھی لیکن چیف جسٹس نے فیصلہ کیاکہ اس کیس کی سماعت پانچ ججس کی دستوری بنچ میں کروائی جائے۔