بابری مسجد انہدام کیس :خصوصی عدالت کا فیصلہ نامعقول:کانگریس

   

نئی دہلی: کانگریس نے ایودھیا میں متنازعہ بابری مسجدکو منہدم کرنے کے معاملے میں تمام ملزموں کو بری کرنے کے مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی) کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو نامعقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے کانگریس کے میڈیا انچارج کے سربراہ رندیپ سرجے والا نے ایودھیا میں 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد گرائے جانے کے بعد معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر لال کرشن آڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، کلیان سنگھ، اوما بھارتی سمیت سبھی 32 ملزموں کو بری کرنے کے سی بی آئی کے خصوصی عدالت کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجدگرائے جانا ایک غیرقانونی جرم تھا اور سپریم کورٹ نے بھی اسے غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے ۔ سپریم کورٹ نے ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے ایودھیا میں متنازعہ ڈھانچہ کو گرانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس فعل کو جرم قرار دیا تھا لیکن خصوصی عدالت کا یہ فیصلہ نامعقول ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں نے سیاسی فائدے کے لئے ملک اور سماج کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو توڑنے کی ایک گھناؤنا سازش رچی تھی۔
ملک کے سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے اس جرم میں اس وقت کی اترپردیش کی بی جے پی حکومت بھی ملوث تھی۔انہوں نے کہا کہ آئین، سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے میں یقین رکھنے والا ہر شخص کوامید ہے کہ خصوصی عدالت کے اس نامعقول فیصلے کے خلاف ریاستی اور مرکزی حکومت ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گی اور بغیر کسی تعصب کے ملک کی آئین اور قانون کی پاسداری کریں گی۔