لکھنؤ : دو ساکنان ایودھیا نے جمعہ کو الہ آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہوکر خصوصی سی بی آئی عدالت کی 2300 صفحات پر مشتمل رولنگ کے جواز کو چیلنج کیا جس نے 1992ء کے بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئر قائدین ایل کے اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کے بشمول تمام 32 ملزمین کو بری کردیا ہے۔ ایودھیا کے مقامی ساکنان حاجی محبوب اور حاجی سید اخلاق احمد نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے ہائیکورٹ کی لکھنؤ بنچ میں پٹشن داخل کی ہے۔ ان دونوں کے کونسل نے بتایا کہ اس اقدام کا پس منظر یہ ہیکہ سی بی آئی خصوصی عدالت کی جانب سے ملزمین کی برأت کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع نہیں ہوا ہے۔ 28 سال قبل بابری مسجد منہدم کی گئی تھی اور گذشتہ سال خصوصی عدالت نے جن ملزمین کو بری کیا ان میں اومابھارتی اور کلیان سنگھ بھی شامل ہیں۔ بی جے پی قائدین پر بابری مسجد کے انہدام کیلئے کارسیوکوں کے جنونی ہجوم کو بھڑکانے کا الزام تھا۔