بابری مسجد انہدام کی برسی ،نمازِجمعہ کے دوران یو پی میں چوکسی

,

   

لکھنؤ: یوپی پولیس نے بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا ہے۔ نمازِ جمعہ کے دوران خاص طور پر حساس علاقوں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے اور 26 اضلاع میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس کے نتیجے میں کئی افراد کی جانیں گئیں۔اس تاریخ کی برسی کے موقع پر یو پی کی پولیس انتظامیہ نے سخت سکیورٹی تدابیر اختیار کی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ اشتعال یا بدامنی سے بچا جا سکے۔ایودھیا میں خاص طور پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، جہاں پولیس اور دیگر فورسز نے مختلف سیکٹروں میں ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اس کے علاوہ، پولیس نے ایودھیا میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں اور شناختی کارڈ کی جانچ بھی شروع کر دی ہے۔انتظامیہ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں،تاکہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں۔ پولیس فورس کے علاوہ، پردیشک آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) بھی تعینات کی گئی ہے تاکہ کسی بھی صورت حال پر فوری طور پر قابو پایا جا سکے۔پولیس افسران نے جمعہ کے دن خاص طور پر حساس علاقوں میں نگرانی بڑھا دی ہے اور 26 اضلاع میں پولیس کی نگرانی کو یقینی بنایا گیا ہیعوامی مقامات اور عبادت گاہوں کے ارد گرد اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ تشویش کو دور کیا جا سکے۔وہیں سنبھل میں بھی جمعہ کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں کی جامع مسجد پر تنازعہ کھڑا کئے جانے کے بعد تشدد ہوا اور 4 افراد کی جان چلی گئی تھی۔پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، خاص طور پر اس دن کے حوالے سے جو بابری مسجد کی مسماری کے 31 سال مکمل ہونے کی تاریخ بھی ہے۔ مسلمانوں کی تنظیمیں اس دن کو ’یومِ سیاہ‘ کے طور پر مناتی ہیں اور مختلف مقامات پر احتجاج بھی کئے جاتے ہیں۔

بابری مسجد انہدام کی برسی: میرواعظ پھر نظر بند
سرینگر: جموں و کشمیر میں حکام نے سرینگر میں سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق کو مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب عام کی اجاز ت نہیں دی۔ میرواعظ کو انکی نگین میں واقع رہائش گاہ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرنے سے روکنے کے لیے انہیں گھر میں نظربندرکھا گیا۔مولوی عمر فاروق نے بھی ان سکیورٹی اہلکاروں کی تصاویر شیئر کیں جو ان کی رہائش گاہ کے سامنے پہرہ دے رہے ہیں۔