بابری مسجد شہادت کا مقدمہ اندرون 9 ماہ فیصلہ سنانے سپریم کورٹ کی ہدایت

,

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی 19 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج سیاسی طور پر حساس نوعیت کے حامل 1992 کے بابری مسجد انہدام مقدمہ کی سماعت کر رہے خصوصی جج سے کہا ہے کہ وہ آج سے اندرون 9 ماہ اپنا فیصلہ سنادیں۔ اس مقدمہ کے ملزمین میں سینئر بی جے پی قائدین جیسے ایل کے اڈوانی ‘ مرلی منوہر جوشی اور اومابھارتی جیسے قائدین شامل ہیں۔ جسٹس آر ایف نریمان اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل ایک بنچ نے کہا کہ شواہد کی ریکارڈنگ کا عمل اندرون چھ ماہ مکمل کرلیا جانا چاہئے ۔ بنچ نے حکومت یو پی سے بھی کہا ہے کہ وہ مناسب احکام اندرون چار یوم جاری کرتے ہوئے خصوصی جج کی معیاد میں توسیع کرے جو 30 ستمبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ خصوصی جج کی معیاد میں توسیع صرف اس مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے اور فیصلہ سنانے کے مقصد سے ہوگی ۔ اس مقدمہ کی سماعت کے دوران خصوصی جج الہ آباد ہائیکورٹ کے انتظامی کنٹرول ہی میں رہیں گے ۔ خصوصی جج نے پیر کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اس مسئلہ کی تکمیل کیلئے مزید چھ ماہ کی مہلت طلب کی تھی ۔ اس مقدمہ کے ملزمین میں ونئے کٹیار اور سادھوی رتھمبرا بھی شامل ہیں۔