بابری مسجد شہادت کیس کے تمام 32 ملزمین بری

,

   

غیرسماجی عناصر کی اچانک کی گئی کارروائی سے مسجد منہدم ، سی بی آئی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ

لکھنؤ: بابری مسجد شہادت کیس کی سماعت کرنے والی سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے آج تمام 32 ملزمین کو بری کردیا اور کہا کہ بابری مسجد کا انہدام برسرموقع کی گئی کارروائی تھی، یہ کوئی منصوبہ بند اقدام نہیں تھا۔ اس کیس میں 28 سال کی سماعت کے بعد عدالت نے جن ملزمین کو بری کردیا ہے ان میں سابق نائب وزیراعظم ایل کے اڈوانی، سابق وزراء مرلی منوہر جوشی، اومابھارتی، سابق چیف منسٹر اترپردیش کلیان سنگھ اور مہنت نرتیا گوپال داس شامل ہیں۔ سابق بی جے پی ایم پی ونئے کٹیار اور ہندو لیڈر سادھوی رتھمبرا بھی ملزمین میں شامل تھے جو عدالت کا فیصلہ سنانے کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ فیصلہ سنتے ہی ان لوگوں نے کہا کہ ’’سب رام جی کی کرپا ہے‘‘۔ 92 سالہ ایل کے اڈوانی، 87 سالہ ایم ایم جوشی اور 61 سالہ اومابھارتی عدالت میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے عدالت کے فیصلہ کا ویڈیو لنک کے ذریعہ مشاہدہ کیا۔ ان تمام کو مجرمانہ سازش، نفرت پھیلانے اور کارکنوں کو اکسانے والی جیسی تقاریر کرنے کے الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ اڈوانی نے کہا کہ یہ لمحہ ان کیلئے خوشی کا باعث ہے۔ انہوں نے جئے شری رام کا بھی نعرہ لگایا۔ عدالت نے اپنے 2300 صفحات کے فیصلہ میں سی بی آئی کے شواہد میں کئی خامیاں نکالیں۔سی بی آئی عدالت کے خصوصی جج ایس کے یادو نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ بابری مسجد کی شہادت منصوبہ بند نہیں تھی بلکہ یہ برسرموقع کی گئی غیرسماجی عناصر کی کارروائی تھی۔ عدالت کا احساس ہیکہ 6 ڈسمبر 1992ء کو ایودھیا میں جلسہ کے دوران شہ نشین پر موجود قائدین نے کارسیوکوں کو کوئی بھی انتہائی اقدام کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

عدالت نے مزید کہا کہ سی بی آئی 32 ملزمین کے خلاف لگائے گئے الزامات کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس کیس کے سلسلہ میں عدالت میں پیش کردہ ویڈیو ریکارڈنگ بھی مسخ شدہ تھی۔ جج نے نشاندہی کی کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف خاطرخواہ ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی جانب سے پیش کردہ آڈیو اور ویڈیو کی صداقت ثابت نہیں ہوسکتی۔ آڈیو کی تقاریر بھی صاف نہیں ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں نے بابری مسجد کی گنبدوں پر چڑھ کر کارروائی کی وہ تمام غیرسماجی عناصر تھے۔ عدالت میں موجود 20 ملزمین نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ یہی کہا ہیکہ بابری مسجد کی شہادت کی سازش اس وقت کی کانگریس حکومت نے رچائی تھی۔
عدالت کے فیصلہ کو سی بی آئی چیلنج کریگی
دریں اثناء سی بی آئی نے عدالت کے اس فیصلہ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانونی ماہرین سے مشورہ کے بعد وہ اعلیٰ عدالت سے دوبارہ رجوع ہوگی۔