بابری مسجد معاملہ میں سنی وقف بورڈ کے پاس بچا ہے صرف ایک راستہ، 17 نومبر کو کرے گا بڑا فیصلہ

,

   

عدالت عظمیٰ نے بابری تنازعہ کو لے کر فیصلہ سناچکا ہے، متنازعہ زمین رام للا کو دینے کا فیصلہ سنا چکا ہے۔ وہیں مسجد کے لئے ایودھیا میں ہی کسی دوسری جگہ پانچ ایکڑ زمین دینے کی حکومت ہند کو ہدایت دی ہے۔ اب ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا دوسرا فریق اس فیصلے کو مانے گا یا پھر کوئی اور مستحکم اٹھاۓ گا۔

ملی اطلاع کے مطابق مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قانونی ٹیم اس فیصلے کا تفصیلی مطالعہ کر رہی ہے، سپریم کورٹ نے تمام باتیں اپنے حق میں کہنے کے باوجود آخر کیوں مندر کے حق میں فیصلہ سنایا، کورٹ نے یہ بھی مانا ہے کہ مسجد 1992ء چھ ڈسمبر کو شہید کردی گئی جو غلط ہے، مسلم فریق کا یہ بھی ماننا ہے کہ انہوں نے ہندوؤں کو سیتا رسوئی اور چبوترے پر پوجا کرنے سے کبھی نہیں روکا، سنی وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس زمین کی کوئی کمی نہیں ہے۔اور نہ اسے کسی کی خیرات چاہیے،اسے بس انصاف چاہیے۔

مسلم فریق کے سنئیر وکیل نے صاف طور پر کہا کہ ہم مطمئن نہیں ہے، ہم باہمی مشورہ سے ریویو کےلیے درخواست کرسکتے ہیں۔