ایودھیا معاملے میں سماعت کے 39 ویں دن بدھ کو خبر پھیلی ہی تھی کہ متنازعہ زمین سے سنی وقف بورڈ اپنا دعویٰ چھوڑے گا، تو ہر طرف ہلچل مچ سی گئی۔ لوگوں کی طرف سے بیانات انے شروع ہوئے کہ اب رام مندر کےلیے راستہ صاف ہوگیا، اس پر ایودھیا معاملے میں مسلم فریق حاجی محبوب نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے 2.77 ایکڑ متنازع زمین پر اپنا دعویٰ چھوڑ متعلق کسی طرح کے نئے حلف نامہ دینے سے انکار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کورٹ میں بدھ کو یعنی آج سماعت کا آخری دن ہے۔
بورڈ کی جانب سے کوئی حلف نامہ پیش نہیں کیا گیا ہے۔کچھ لوگ افواہ پھیلا رہے ہیں۔آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی (اے آئی بی ام اے سی )کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے کہا ہے کہ انہیں سنی وقف بورڈ کی طرف سے اپیل واپس لینے کی کوئی معلومات نہیں ہے۔
All India Babri Masjid Action Committee (AIBMAC) convener Zafaryab Jilani: I have no information on withdrawal of appeal by Sunni Waqf Board. (file pic) #AyodhyaCase pic.twitter.com/EzxgW0fZIM
— ANI (@ANI) October 16, 2019
وہیں ایودھیا معاملے میں مسلم فریق اقبال انصاری نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بیان جاری کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے صلح سمجھوتہ کمیٹی میں رکن نامزد کئے گئے سینئر وکیل شری رام پنچو کو حلف نامہ دے کر سنی سینٹرل بورڈ کی جانب سے دعویٰ چھوڑنے کی بات سامنے آئی ہے، لیکن اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں ایسی کوئی بھی عرضی دائر نہیں ہوئی ہے، یہ افواہ ہے۔ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ مانیں گے۔
افواہ یہ تھی کہ۔۔۔۔
برسوں سے چلے آ رہے بابری مسجد معاملہ کے بارے میں بدھ کو خبر آئی کہ اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے معاملے میں دائر کیس کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ نے ثالثی پینل کے ذریعے اس بارے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا۔ بتایا جا رہا تھا کہ سنی وقف بورڈ نے حلف نامہ داخل کرنے سے پہلے اپنے وکلاء سے صلاح مشورہ بھی نہیں کیا۔
افواہ میں بتایا گیا تھا کہ حلف نامے میں سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ اپنا کیس واپس لینا چاہتا۔حلف نامہ شری رام پنچو کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا۔منگل کو معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ اب کسی بھی طرح کی مداخلت کی عرضی کو قبول نہیں کیا جائے گی۔