بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ کے بعد سوشیل میڈیا پر 8250 قابل اعتراض پوسٹس حذف

   

پولیس کی چوکسی اور صیانتی انتظامات سے ناخوشگوار واقعات نہیں ہوئے ، احتیاطی تدابیر برقرار
حیدرآباد۔12نومبر(سیاست نیوز) بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ کے سلسلہ میں ملک میں محکمہ پولیس کی جانب سے کئے گئے صیانتی انتظامات کے دوران اب تک کی موصولہ اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پر کئے گئے قابل اعتراض 8250 پوسٹس کو ہٹایاجاچکا ہے جن میں فیس بک‘ واٹس اپ‘ ٹوئیٹر اور یو ٹیوب پر کی جانے والی پوسٹس شامل ہیں۔جن پوسٹس کو ہٹایا گیا ہے ان پوسٹس میں کئی اہم شخصیتوں ‘ سیاستدانوں‘ وکلاء‘ صحافیوں‘ سماجی جہدکاروںکے علاوہ عام شہریوں کے پوسٹس بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کے متعلق فیصلہ سے قبل ہی حکومت اترپردیش کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستی حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر خصوصی نظر رکھنے کا اعلان کیا جاچکا تھا ۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک بھر میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے جانے والے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کی محکمہ پولیس کی جانب سے اپیل بھی کی گئی اور جب ہٹانے سے انکار کیا گیا تو کئی مقامات پر سائبر کرائم کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے ان پوسٹوں کو ہٹادیا گیا جو کہ قابل اعتراض تصور کئے جا رہے تھے۔ سوشل میڈیا کے ساتھ محکمہ پولیس نے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرنے والوں پر بھی گہری نظر رکھی تھی اور کہا جا رہا ہے کہ ملک کی بعض ریاستوں میں فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آتشبازی کرنے والوں کو بھی حراست میں لیا گیا اور ملک بھر میں فیصلہ کے حق میں اور فیصلہ کے خلاف میں ردعمل ظاہر کرنے والے جملہ 92 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں تحویل میں لیا گیا اور ان کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے بعد ازاں رہا کردیا گیا لیکن سوشل میڈیا پر کی جانے والی قابل اعتراض پوسٹ کو ہٹانے کا سلسلہ اب تک جاری ہے ۔