مسلم تنظیموں اور علماء سے رائے کی طلبی، کمشنر سٹی پولیس انجنی کمار کا خطاب
حیدرآباد ۔ 3 نومبر (سیاست نیوز) سپریم کورٹ کے فیصلہ کے پیش نظر شہر میں امن و امان کو بنائے رکھنے کیلئے آج کمشنر پولیس حیدرآباد کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا گیا۔ مسلم تنظیموں اور علماء کرام کے اس اجلاس میں برقراری امن کیلئے ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر انجنی کمار نے علماء و مسلم تنظیموں سے رائے طلب کی اور تعاون کی درخواست کی۔ اجلاس میں شریک علماء نے اپنی اپنی رائے پیش کی اور کمشنر پولیس کو ضروری مشورے دیئے اور امن کی برقراری کیلئے پولیس سے مکمل تعاون کرنے کا یقین دلایا۔ عنقریب بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ کا قوی امکان بتایا جارہا ہے اور اس سلسلہ میں پولیس بھی حرکت میں آ گئی ہے اور شہر کے امن و امان کی برقراری کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ کمشنر پولیس نے فیصلہ کے پیش نظر شہریوں سے درخواست کی کہ وہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور فیصلہ کے بعد امن کو بگاڑنے یا پھر خلل پیدا کرنے کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیصلہ کے بعد حالات پر خصوصی نظر رکھی جارہی ہے۔ اس موقع پر اجلاس میں شریک علماء کرام میں صدر امارت ملت اسلامیہ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلیویژن پر خاص توجہ دی جانی چاہئے اور کسی بھی قسم کے مباحثہ پر روک لگائی جائے جو حالات کو بڑھاوا دیتے ہوئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو بگاڑنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ مولانا نے اس موقع پر سماج سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی قسم کا جشن اور احتجاجی ریالیاں منعقد نہ کریں۔ مولانا حامد حسین شطاری آل انڈیا سنی علماء بورڈ نے کمشنر پولیس سے درخواست کی کہ وہ چھوٹے چھوٹے ہندو اور مسلمانوں کے گروپس کو تیار کرتے ہوئے حساس سمجھے جانے والے ایسے علاقے جہاں ہندو اور مسلمانوں کی آبادی رہتی ہے مخاطب کریں۔ قائد مجلس بچاؤ تحریک جناب امجداللہ خاں خالد نے کمشنر پولیس کی اس بات کی طرف توجہ دلائی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر کڑی نظریں مرکوز کریں بالخصوص واٹس اپ پر ۔ عبدالعلیم امین جمعیت الحدیث نے کہا کہ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات میں ملوث افراد پر کڑی نظر رکھی جائے اور مقامی رضاکارانہ تنظیموں کو شامل کرتے ہوئے سماج کے امن کو بنائے رکھنے میں استعمال کیا جانا چاہئے۔ سید حمید حسین جعفری شیعہ یوتھ کانفرنس نے ملی جلی آبادی والے علاقوں بیگم بازار، شاہ عنایت گنج، نامپلی اور آصف نگر جیسے علاقوں پر خاص توجہ دینے کی درخواست کی۔ تمام مذہبی اور ملی قائدین نے فنکشن ہال مالکین سے خواہش کی کہ وہ اپنی تقاریب کو نصف شب سے قبل ہی مکمل کرنے کی شرائط عائد کردیں۔ کمشنر پولیس نے علماء کرام کے مشورہ پر شہر کے مختلف علاقوں میں ایسے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا اور علماء کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نیک توقعات کا اظہار کیا۔ اس اجلاس میں جو کمشنر آفس میں منعقد کیا گیا تھا۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا حامد حسین شطاری، قائد مجلس بچاؤ تحریک جناب امجداللہ خاں خالد، مولانا محمد نصیرالدین (وحدت اسلامی)، علی بن اسلم (وحدت اسلامی)، عثمان بن محمد الہاجری (دکن وقف پراپرٹیز پروٹیکشن سوسائٹی)، مرزا رحمت اللہ بیگ، مجاہد ہاشمی (عوامی مجلس عمل)، عبدالعلیم خاں (جمعیت الحدیث)، محمد عارف الدین قادری، سید شمس الدین ہاشمی (تحریک اسلامی)، محمد زاہد حسین (امارت ملت اسلامیہ)، جناب غوث خضر (یونیورسیل اسلامک ریسرچ سنٹر)، سکندراللہ خاں اور ماجد خاں (ایم بی ٹی)، سید حمید حسن جعفری (شیعہ یوتھ کانفرنس کنوینر)، ایم اے حمید رحمانی چشتی اور سید ذبیح اللہ حسینی (دیندار انجمن) موجود تھے۔