بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مضحکہ خیز ، درخواست نظر ثانی داخل کرنے پر زور

   

ملک میں قانون کی نہیں اکثریت کی بالادستی ، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس صدر ویلفیر پارٹی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔11نومبر(سیاست نیوز) بابری مسجد معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور نہ ہی آئینی اصولوں کے مطابق ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر درخواست نظر ثانی داخل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی ۔ انہو ںنے بتایا کہ عدالت نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس جگہ پر بابری مسجد موجود تھی ‘ اس بات کو بھی دوران مباحث اور فیصلہ میں بار بار کہا گیا کہ عدالت کا فیصلہ عقیدہ کی بنیا دپر نہیں کیا جائے گا لیکن جو فیصلہ آیا ہے وہ خالص عقیدہ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے جو 5ایکڑ اراضی دینے کی بات کہی ہے وہ قبول کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکیونکہ مسلمان اپنے حق کی لڑائی لڑرہے تھے کسی زمین کے تکڑے کے لئے جدوجہد نہیں کررہے تھے۔ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح اندھی عقیدت کی بنیاد پر فیصلہ دیا جاتا ہے تو ملک کی کوئی عمارت باقی نہیں رہے گی۔ انہو ں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اسی لئے فیصلہ پر درخواست نظر ثانی داخل کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ فیصلہ پر درخواست نظرثانی داخل کئے جانے کی گنجائش موجود ہے اور اس کے بعد جو فیصلہ آئے گا وہ فیصلہ ہی قطعی ہوگا۔ سیدقاسم رسول الیاس نے کہا کہ ابتداء ہی سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ بابری مسجد معاملہ میں عدالت کے قطعی فیصلہ کو ماننے تیار ہے اور درخواست نظر ثانی کے بعد جو فیصلہ آئے گا وہ فیصلہ ہی قطعی تصور کیاجائے گا۔صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عدالت نے اس فریق کو بابری مسجد کی اراضی حوالہ کی ہے جو فریق پہلی مرتبہ 1989 میںمقدمہ میں شامل ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ ملک میں قانون کی نہیں اکثریتی کی بالادستی ہے۔سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اس فیصلہ کے بعد یہ طئے کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ جائیداد کے تنازعات میں شواہد اور ثبوت معنی رکھتے ہیں یا عقیدہ کی اہمیت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ بابری مسجد مقدمہ کے فوری بعد ملک کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے یونیفارم سیول کوڈ کی بات کہتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے درپہ ہے۔ انہوں نے ملک کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت سے سوال کریں اور ہر ہندستانی کو حکومت سے سوال کرنا شروع کرنا چاہئے کیونکہ حکومت نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل جو وعدہ کئے تھے ان کے بجائے فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہوئے ماحول میں زہر گھول رہی ہے۔ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے انتخابات میں حصہ لینے کے سلسلہ میں کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کہاں انتخابات میں حصہ لینا چاہئے اور کہاں نہیں ۔انہو ںنے واضح کیا کہ ان کی جماعت ووٹ کاٹنے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے انتخابات میں حصہ لینے کی قائل نہیں ہے۔ اس موقع پر قومی جنرل سیکریٹری ویلفیر پارٹی آف انڈیا محترمہ شیما محسن‘ مسٹر سبرامنی آرموگن‘جناب کمال اطہر اور دیگر موجود تھے۔