سنگھ پریوار نے امن و امان میں رخنہ ڈالا ، مسلم فریق کے وکیل کے انٹرویو پر ہنگامہ
نئی دہلی ۔28نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بابری مسجد کیس میں مسلم فریقوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے ایک بیان دیا ہے۔ انگریزی چینل ٹائمز ناو سے گفتگو کرتے ہوئے راجیو دھون نے ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں کہا کہ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔نیوز اسٹیٹ پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندو ہمیشہ ملک کا امن اور ہم آہنگی خراب کرتے ہیں۔ مسلمانوں نے کبھی ایسا کام نہیں کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر بھی تنقید کی۔ایڈوکیٹ راجیودھون کے اس بیان کے بعد شدید ہنگامہ شروع ہوگیا ہے اور ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں تک کہ سبرامنیم سوامی نے بار کونسل آف انڈیا جانے کے خلاف بھی بات کی ہے۔اس مسئلے پر ، رام جنم بھومی نیاس کے مہانت رام ولاس ویدنتی نے بھی مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون کو نشانہ بنایا ہے۔ویدنتی نے کہا تھا کہ راجیو دھون نے عدالت ، آئین اور ججوں کی توہین کی ہے۔ انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ ہندوستان کی ثقافت کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کابھی انتباہ دیا۔بعد میں ہنگامہ مچنے پر دھون نے اپنے بیان کو لے کر صفائی دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کا غلط مطلب نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ یہ ٹی وی چینل کی شرارت ہے۔ جب میں ہندوؤں کی بات کرتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں سبھی ہندوؤں کی بات کر رہا ہوں‘‘۔راجیو دھون نے بعد میں آر ایس ایس پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا ’’ جب بابری مسجد کو لے کر ہندو لفظ کا استعمال ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے سنگھ پریوار۔ میں نے عدالت میں بھی کہا کہ جن لوگوں نے بابری مسجد کو منہدم کیا وہ لوگ ہندو طالبان ہیں۔ میں سنگھ پریوار کے ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو تشدد اور لنچنگ میں ملوث ہیں‘‘۔