بابری مسجد معاملہ میں اب فیصلہ کی گھڑی قریب آ گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز سماعت پوری ہونے کی امید جتائی ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو سماعت کے دوران کہا کہ کل بدھ کو ایودھیا تنازعہ معاملہ میں وہ سماعت مکمل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کے لئے اس نے دونوں فریقوں کو دلیلیں دینے کے لئے کہا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی زیر صدارت پانچ ججوں کی آئینی بینچ پچھلے 39 دنوں سے بابری مسجد۔ رام جنم بھومی کے مقدمہ کی سماعت کر رہی ہے۔ اس سے پہلے 18 اکتوبر کو دلیلیں ختم کرنے کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن سی جے آئی نے منگل کو اشارہ دیا ہے کہ جمعرات کی بجائے بدھ کو سماعت مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔
وہیں معاملہ کی سماعت کے دوران منگل کو سپریم کورٹ میں ہندو فریق نے دلیل دی کہ ایودھیا میں بھگوان رام کے جنم استھان پر مسجد کی تعمیر کرکے مغل بادشاہ بابر کے ذریعہ کی گئی تاریخی بھول کو اب سدھارنے کی ضرورت ہے ۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے ایک ہندو فریق کی جانب سے پیش سابق اٹارنی جنرل اور سینئر وکیل کے پراسرن نے کہا کہ اجودھیا میں متعدد مساجد ہیں، جہاں مسلمان عبادت کرسکتے ہیں ، لیکن ہندو بھگوان رام کا جنم استھان نہیں بدل سکتے۔ مہنت سریش داس کی جانب سے بحث کرتے ہوئے پراسرن نے کہا کہ بادشاہ بابر نے ہندوستان پر جیت حاصل کی تھی اور انہوں نے خود کو قانون سے اوپر رکھتے ہوئے بھگوان رام کے جنم استھان پر ایک مسجد کی تعمیر کرکے تاریخی بھول کی ۔ آئینی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ایس اے بوبڑے ، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبد النظیر شامل ہیں۔